سوال
آج کل ایک گیم چل رہی ہے، جس میں 30 ہزار روپے جمع کروانے پڑتے ہیں اور پھر گیم کھیلنے پر منافع ملتا ہے۔ کیا یہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جائز ہے یا نہیں؟ تفصیلی وضاحت درکار ہے۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
ایسی تمام گیمز اور کاروباری طریقے جو جوے (Gambling) پر مبنی ہوں، وہ شرعاً ناجائز اور حرام ہیں۔ مذکورہ گیم بھی اسی زمرے میں آتی ہے، کیونکہ اس میں پیسے لگا کر نفع یا نقصان کا دار و مدار محض قسمت، کھیل کے نتائج اور غیر یقینی شرط پر ہوتا ہے۔ اسلام میں ایسی تمام صورتیں حرام ہیں جن میں مال کا لین دین کسی غیر یقینی شرط پر ہو۔
اللہ تعالیٰ نے جوئے کو صریحاً حرام قرار دیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَالۡمَيۡسِرُ وَالۡاَنۡصَابُ وَالۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ”. [المائدہ: 90]
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘۔
یہ آیتِ مبارکہ واضح طور پر جوئے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے اور مسلمانوں کو اس سے مکمل اجتناب کرنے کا حکم دیتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ”. [صحیح البخاری: 4860]
’’جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے: آؤ جوا کھیلیں، تو اسے چاہیے کہ (کفارہ کے طور پر) صدقہ دے‘‘۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف جوا کھیلنے کی دعوت دینا بھی گناہ ہے، چہ جائیکہ خود جوا کھیلنا۔
اللہ تعالی نے تجارت کو حلال اور جوے کو حرام قرار دیا ہے۔
جوا اور تجارت میں فرق:
- تجارت: اس میں محنت، مہارت اور حقیقی تبادلۂ مال ہوتا ہے، جیسے خرید و فروخت، صنعت یا دیگر حلال ذرائع سے کمائی۔
- جوا: اس میں پیسے لگا کر غیر یقینی نتیجے کا انتظار کیا جاتا ہے، اور ایک فریق کو نفع جبکہ دوسرے کو نقصان ہوتا ہے۔ جس میں نفع و نقصان کسی شرط، قرعہ اندازی، یا غیر یقینی بنیاد پر ہو، وہ جوا اور سٹہ کہلاتا ہے، جو کہ ناجائز ہے۔ مذکورہ گیم بھی اسی اصول پر چلتی ہے۔
لہٰذا یہ گیم ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ یہ جوا، سٹہ اور غیر یقینی شرط پر مبنی ہے، مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی حرام چیزوں سے مکمل اجتناب کرے اور حلال روزی پر اکتفا کرے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حلال رزق عطا فرمائے اور حرام سے بچنے کی توفیق دے، آمین۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ