سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بھائی ملیشیا میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہے اور جمعے کی نماز کا وقت نہیں ملتا۔ کیا مجبوری کی اس حالت میں مستقل جمعے کی جگہ ظہر کی نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
انسان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ دنیا میں کس مقصد کے لیے آیا ہے، کیا وہ صرف مال کمانے کے لیے آیا ہے، جاب کرنے کے لیے آیا ہے یا اسکا کوئی اور مقصد ہے؟
ارشاد باری تعالی ہے:
“وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِيَعۡبُدُوۡنِ”. [الذاريات: 56]
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں‘‘۔
جب انسان کو پتا چل جائے کہ اس کا دنیا میں آنے کا اصل مقصد عبادت ہے اور یہ دنیا جائے آزمائش ہے، تو پھر جب ہر وقت یہ مقصد اس کے سامنے ہوگا تو وہ اپنے اصل مقصد کو پورا کرنے کے لیے حتی الوسع کوشش کرے گا۔
اس لیے ضروری ہے کہ انسان اصل مقصد کو اپنے سامنے رکھے، نماز وغیرہ وقت پر ادا کرے۔ اور اگر کسی جگہ کام یا جاب کرتے ہوئے نماز یا جمعہ وغیرہ کا وقت نہیں ملتا تو پھر ایسی جاب اور ملازمت کرنی ہی نہیں چاہیے، بلکہ متبادل کوئی اور کام یا جاب ڈھونڈ لینی چاہیے۔ کیونکہ نماز اور جمعہ پڑھنا فرض ہے، احادیث میں جمعہ ترک کرنے والے کی مذمت کی گئی اور اسکے لیے وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ”. [سنن النسائی: 1370]
’’جس آدمی نے سستی کرتے ہوئے اور معمولی سمجھتے ہوئے تین جمعے چھوڑ دیے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر (نفاق کی ) مہر لگا دیتا ہے‘‘۔
ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
“لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ”. [صحیح مسلم: 865]
’’لوگوں کے گروہ ہر صورت جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں یا اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے‘‘۔
لہذا ایسی جاب یا نوکری کرنا جائز نہیں جسکی وجہ سے مستقل نماز یا جمعہ رہ جائے۔ ہاں البتہ اگر اس نوکری کے علاوہ فی الوقت روزگار کا کوئی دوسرا وسیلہ نہ ہو اور انسان اس وجہ سے بھوکا مر رہا ہو تو پھر اس مجبوری اور اضطرار کی کیفیت میں ایسی نوکری کرنا جائز ہوگا لیکن جلد از جلد کوئی دوسرا ذریعہ معاش تلاش کرلیا جائے اور ایسی جاب اور نوکری چھوڑ دی جائے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ