سوال

جوائنٹ فیملی میں پردہ کرنے کے حوالے سے شرعی راہنمائی فرمادیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جب شریعت کا کوئی حکم بظاہر طور پر ہماری طبیعت کے مطابق نہ ہو تو ہمیں اس میں مشکل اور سختی نظر آتی ہے، جبکہ اس میں ہمارے لیے خیر اور بھلائی ہوتی ہے، جیسےکہا جاتا ہے کہ جوائنٹ فیملی میں پردہ کرنا بہت مشکل ہے، بظاہر تو ہمیں مشکل لگتا ہے لیکن اس میں خیراور بھلائی ہمارے لیے ہی ہے، جیساکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ”. [صحیح البخاری:5232]

’’ عورتوں میں جانے سے بچتے رہو‘‘۔

تو ایک انصاری آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دیور کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“الْحَمْوُ الْمَوْتُ”. [صحیح البخاری:5232]

’’دیور یا (جیٹھ) ہی تو ہلاکت ہے‘‘۔

کیونکہ بے تکلفی کے ماحول میں انسان شیطان کے جلدی ہاتھ آجاتا ہے۔

جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے اس طرح احتیاط کی جاسکتی ہے کہ لباس سادہ ہو اور غیر شرعی نہ ہو۔ حجاب کے ساتھ ساتھ حال چال پوچھا جا سکتا ہے۔ لیکن بات کرتے ہوئے اتنی مٹھاس نہ ہو کہ اگلے کے دل میں کوئی لالچ پیدا ہو۔

جن عورتوں کو پردے میں کچھ نرمی کا حکم ہے ان کے لیے بھی یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ بناؤ سنگھار کر کے بے حجاب عام مردوں کے سامنے آئیں، اور  ان سے نرم گفتگو کریں،  کیونکہ ان کے لیے بھی حکم ہے کہ اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں اور پردے کی تخفیف  والے حکم سے فائدہ نہ اٹھائیں تو ان کے لیے بہتر ہے۔

اسلام یہ نہیں کہتا کہ عورت گھر میں رہتے ہوئے  سخت اور  پابندیوں والی زندگی گزارے لیکن یہ ضروری ہےکہ لباس، زیب و زینت، گفتگو کے حوالے سے حیا کے  جتنے بھی تقاضے ہیں گھر رہتے ہوئے بھی ان کو پورا کیا جائے۔

کزن وغیرہ اور گھر کے دیگر افراد سے بات کی جاسکتی ہے، لیکن ہر قسم کے شریعت کے تقاضوں کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے ، جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے:

“وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ”. [النور:31]

’مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں۔اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں۔ سوائے اس کے جو ظاہر ہے، اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں،  والد ، سسر، بیٹوں ،اپنے خاوند کے بیٹوں، بھائیوں، بھتیجوں، بھانجوں، میل جول کی عورتوں، غلاموں، ایسے نوکر چاکر مرد جو شہوت والے نہ ہوں، ایسے بچے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ‘‘  ۔

خود ازواج مطہرات کو اس بات کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ قرآن عظیم میں ہے:

“یٰنِسَآءَ  النَّبِیِّ لَسۡتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ  الَّذِیۡ  فِیۡ قَلۡبه مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا”. [الاحزاب: 32]

’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو  اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور وہ بات کرو جو اچھی ہو‘۔

ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا”. [ الاحزاب: 33]

’اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو  اور جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکاۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو  اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے  نبی کی گھر والیو!  تم سے وہ  ( ہر قسم کی )  گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے‘۔

جب ازواج مطہرات کے لیے یہ حکم ہے تو پھر ہمیں کتنی احتیاط کرنی پڑے گی؟

اس لیے زیب و زینت کے ساتھ آنا اور ہنس ہنس کے غیر محرم کے ساتھ باتیں کرنا یا ان کے ساتھ بند کمروں میں یا خلوت میں بیٹھنا  بالکل ناجائز اور حرام ہے۔  افراط و تفریط سے بچتے ہوئے  گھریلو زندگی شریعت کے مطابق  احسن طریقے سے گزاریں

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ