سوال (2745)
جیسا کہ حدیث ہے کہ خطبہ جمعہ مختصر اور نماز جمعہ لمبی کرنی چاہیے، لیکن ہمارے ہاں عموما مساجد میں خطبہ لمبا اور نماز مختصر کی جاتی ہے ۔ کیا یہ حدیث کی مخالفت نہیں ہے؟
جواب
اگر کسی نے اس کے اندر بہت زیادہ فرق ڈال دیا ہے کہ خطبہ بہت زیادہ طویل کرتا ہے، تو یقینا یہ بات محل نظر ہوگی، باقی عموماً جو تھوڑا بہت فرق دیکھنے میں آ رہا ہے، اہل علم نے اس کی وضاحت کی ہے کہ خطبہ جو ہے، وہ عام نصحیت اور دروس سے مختصر ہوتا تھا، نماز دیگر نمازوں کے مقابلے میں کچھ لمبی ہوتی تھی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اس مسئلہ کو سمجھنے کے لیے دیگر ادلہ و قرائن سامنے رکھ کر سمجھیں تو مسئلہ بالکل آسان اور واضح ہے، خطبہ جمعہ عام بیانات کی نسبت کم طویل ہو اور نماز جمعہ عام نمازوں کی نسبت قدرے طویل ہو، خطبہ جمعہ میں خطبہ کے الفاظ، سورۃ ق کی تلاوت، واعظ ونصیحت فرمانا، دوسری حدیث کے مطابق خطبہ اور نماز دونوں درمیانے ہوتے، تیسری حدیث صحیح مسلم کے مطابق فجر سے ظہر، ظہر سے عصر اور عصر سے سورج غروب ہونے تک خطبہ ارشاد فرمانا، ان سب کی تفصیل دیکھ لیں، لوگوں کی رغبت و عدم رغبت کے مطابق کمی بیشی ہو جائے تو کچھ حرج نہیں زیادہ سے زیادہ استحباب ہی ہے، حدیث مسلم کے مطابق خطبہ جامع اور نماز عام نمازوں کی نسبت کچھ طویل ورنہ طویل نماز باجماعت سے روکا ہے خود رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے، اور جمعہ کی مسنون قراءت کو دیکھ لیں تو مسئلہ آسان ہے۔
یہ جلدی میں لکھ دیا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل:
اکثر مساجد میں جمعہ کا خطبہ ایک گھنٹہ دس منٹ پانچ منٹ اسی طرح سے ہوتا ہے، کیا یہ درست ہوگا، پھر نماز جو ہے ٹوٹل آٹھ سے دس منٹ تک جاتی ہے؟
جواب:
اس حوالے سے سعودیہ کا ماحول دیکھ لیا جائے، اب تو حکومت کی طرف سے یہ چیز طے ہے کہ خطبہ جمعہ مختصر کرنا ہے، لیکن جب ہم زیر تعلیم تھے، اس وقت بھی ہم نے لمبے سے لمبا جو خطبہ سنا ہے، وہ ایکیس منٹ کچھ سیکنڈوں پر مشتمل تھا، اس کو ہم اپنے ماحول میں ڈھالیں تو زیادہ سے زیادہ تیس منٹ کا خطبہ دیا جا سکتا ہے، میں جہاں مسجد میں ہوں، وہاں بیس سال ہوگئے ہیں، تیس منٹ ہی خطبہ دیا جاتا ہے، ایک سیکنڈ کا بھی اضافہ نہیں ہوتا ہے، پانچ منٹ میں مسنون خطبہ اور سورۃ ق پڑھتے ہیں، باقی پچیس منٹ خطبے کو دیے جاتے ہیں، اگر تیاری ہو تو پچیس منٹ میں بہت کچھ بیان کیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ