سوال (2287)
احناف ایک روایت کی تشہیر کرتے ہیں، جس میں جمعہ کے بعد ایک درود پڑھنے کی فضیلت میں اسی سالہ گناہوں کا معافی نامہ مذکور ہے اس روایت میں 3 راوی عون بن عمارہ، حجاج بن سنان اور علی بن زید ضعیف ہیں جن پر محدثین نے جرح کی ہے، اس کے باوجود احناف کس بنیاد پر اس کی تشہیر کرتے ہیں؟
جواب
یہ لوگ عقائد و احکام میں بھی سخت ضعیف ، منکر ، معلول روایات تک اپنے موقف میں پیش کرتے ہیں، بطور دلیل اور استدلال کے حتی کہ صحیح ادلہ کو باطل معنی و مراد دے کر استدلال کرنے سے باز نہیں آتے ہیں، بلکہ تحریف معنوی و لفظی تک کر جاتے ہیں اور یہاں تک کہ مسلمہ مسائل تک اڑا دیتے ہیں کتب اصلیہ سے، یہ سب تقلید و تعصب و ہٹ دھرمی کی بنیاد پر ہے اور احادیث صحیحہ و سنت ثابتہ کی مخالفت کے سبب رب العالمین نے ان سے عقیدہ خالص، وبصیرت دینیہ، و فقھیہ چھین لی ہوئی ہے اور جس کے پاس بصیرت و فقہ نہیں ہوگی وہ یہی کچھ کرے گا۔
تاریخ گواہ ہے جس نے خواہش نفس اور تقلید و تعصب کی پیروی نہیں کی ان کے پاس خالص ایمان وعقیدہ توحید، اور خالص سنت ہر زمانے میں موجود رہی ہے اور انہیں کبھی موضوع، منکر، معلول اور غیر ثابت روایات کا سہارا لینے کی ضرورت پیش نہیں آئی ہے۔
ارشاد باری تعالی پر غور فرمائیں تو آپ کو سمجھ آ جائے گی مخالفت حدیث وسنت کی.
“وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا”
اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہوچکی اور مومنوں کے راستے کے سوا (کسی اور) کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے۔
[النساء: 115]
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
چونکہ زکریا کاندھلوی صاحب نے اس کو فضائل درود میں ذکر کیا ہے اور احناف خصوصا اصحاب دیوبند اس کتاب کا کافی اہتمام کرتے ہیں تو اس وجہ سے یہ روایت کافی مشہور ہے ان میں اور زکریا صاحب نے روایت نقل کرنے کے بعد اس کا ضعیف ہونا بھی نقل کیا ہے۔
لیکن کثرت طرق، فضائل سے تعلق اور بعض سیوطی کی تحسین بھی نقل کر کے سہارا دینے کی کوشش کی ہے، باقی تفصیل سلسلہ الضعیفہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم
فضیلۃ العالم ابو عبداللہ عدنان الطاف حفظہ اللہ