سوال (3238)

کیا جمعے کی دن یا رات کو مرنے کی فضیلت پر کوئی حدیث ہے اور کیا پیر کے دن کی بھی وہی فضیلت ہے؟

جواب

مجھے یاد آ رہا ہے، ایک مرتبہ سنن ابی داؤد پڑھاتے ہوئے شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ نے کہا تھا کہ اس حوالے سے کوئی حدیث صحیح نہیں ہے، اب یہ یاد نہیں کہ ایسی روایات پر کسی نے جامع دراسہ کی ہے یا نہیں

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

جمعہ کے دن، جمعہ کی رات، پیر کے دن یا رمضان کے مہینے میں وفات پانے کی کوئی فضیلت ثابت نہیں، اس حوالے سے ساری روایات ضعیف ہیں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ،وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ،قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ،عَنْ سَعِيدِ بْن أَبِي هِلَالٍ،عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ *يَمُوتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللَّهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ [سنن الترمذی : 1074]

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو مرتا ہے، اللہ اسے قبر کے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے”
1: ربیعہ بن سیف ضعیف راوی ہے۔
2: سند میں انقطاع ہے۔
ربیعہ بن سیف کا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں
[ترمذی، تحت الحدیث 1074]

لا نعْرِفُ لِرَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ سَمَاعًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.

ہم نہیں جانتے کہ ربیعہ بن سیف کی *عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے سماع نہیں جانتے
سندہ ضعیف، غیرثابت
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

یہ روایت ضعیف ہے اور اس کی تمام اسانید ، طرق ، شواہد تک ضعیف ہیں
تفصیل دیکھیے مسند عبد بن حمید : (323) بتحقيق شيخ مصطفى العدوى،مسند أحمد بن حنبل :(6646 ،7050)،مصنف عبد الرزاق :(5595 ،5596 ،5597)،مسند أبی یعلی:(4113)إثبات عذاب القبر للبيهقي:(155 تا158)
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو انس طیبی حفظہ اللہ