سوال (3525)
کیا فرماتے ہیں کہ اہل علم اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ کے پہلے خطبہ کے بعد جب امام دوسرا خطبہ دے رہا ہوتا ہے، مسجد کے چندے کے لیے جھولی پھیلائی جاتی ہے، یوں دو چار ہزار روپے ہر جمعہ اکٹھے کر لیے جاتے ہیں، ایک خطیب صاحب نے اس عمل کو اجر ثواب میں کمی کا باعث قرار دے کر ایسا کرنے سے منع کیا ہے، اس حوالہ سے دو گروہ بن گئے ہیں، ایک کا کہنا ہے مولانا صاحب خود چھ ہزار جمعہ پڑھانے کا لے گئے ہیں اور ہمیں مسجد کے چندے سے بھی روک گئے ہیں، تو دوسرے کا کہنا ہے کہ اس کے لیے یا تو جمعہ کے بعد کسی شخص کو کھڑا کیا جائے، ایسے کرنے سے صرف 90 روپے حاصل ہوئے جب کے غلہ میں بہت کم لوگ روپے ڈالتے ہیں، مسجد خرچ کے لیے اب انتظامیہ کیا کرے۔
جواب
جی ہاں میں نے بعض علاقوں میں دیکھا ہے کہ خطیب جب دوسرا خطبہ شروع کرتا ہے تو مسجد کمیٹی والوں میں سے کوئی جھولی لے کر چندہ شروع کردیتا ہے، ابھی خطبہ جاری ہے، اس لحاظ سے یہ خلل ہے، یہ خطبے کا وقت ہے، اس میں خاموش بیٹھنا چاہیے، بعد ازاں چندہ کرلیں، یہ تعلیم و تربیت کا فقدان ہے، انتظامیہ اس لحاظ سے نظم و ضبط بنائے، کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑ کر چلے کہ آپ نے تعاون کرنا ہی ہے، پھر یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، باقی لوگوں خطیب کے حوالے سے باتیں کرتے ہیں، یہ عوام ہے، بس ان کو یہ کہہ دیں کہ خطبہ وغیرہ سب آپ دیں، پھر ہم پوچھ لیں گے کہ آپ کو پیسے چاہیں یا نہیں چاہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ