سوال (1710)

جو شخص جان بوجھ کر جمعہ کا خطبہ نہیں سنتا اور صرف جمعے کی نماز میں ملتا ہے اور یہ معمول بناتا ہے تو اس کے لیے حدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے ؟

جواب

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ امام جب منبر پر کھڑا ہوتا ہے تو فرشتے صحیفوں کو لپیٹ دیتے ہیں ، فرشتے ذکر اور خطبہ سنتے ہیں ، لیکن جب بھی کسی مسئلے میں بات کی جاتی ہے تو اس کے تمام پہلو کو دیکھا جاتا ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ آج کل جو ہمارے جمعے کے خطبے ہیں ، کیا وہ اسی طرز پر ہیں ، جس طرز میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے دور میں ہوا کرتے تھے ، یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ لوگ اس لیے لیٹ آتے ہیں کہ مولوی صاحب نے ہمارا ایک ڈیڈھ گھنٹہ ضایع کرنا ہے ، پھر موضوعات کے انتخاب میں بھی روایتی قسم کے موضوعات ہیں ، بہت سے ایسے معاملات ہیں ، جن سے جمعے کا تقدس برقرار نہیں بلکہ پامال ہوتا ہے ، اس میں قصور دونوں طرف کا ہے ، خطباء اور عوام الناس دونوں کا قصور ہے ، ہم نے ارض مقدس میں سات سال گذارے ہیں ، ہمیں ہر جمعہ الگ نظر آیا ہے ، وجہ یہ ہے کہ وہاں کے علماء تیاری کر کے پڑھاتے ہیں ، یہی سبق ہم نے بھی پڑھا ہوا ہے ، یہاں پر صورتحال یہ ہے کہ جمعے کے خطبہ کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے ، کیونکہ جمعے کا خطبے کا سیاسیت کا کچھ نہیں جائے ، جمعے کے خطبے میں مخالفین پر گرجے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، جمعے کے خطبے میں لطیفے ، شعر کا کوئی کام نہیں ہے ، اس لیے دونوں پہلو پر توجہ دینی چاہیے ، باقی یہ بات طے شدہ ہے کہ جو شخص جمعے کا خطبے نہ سنے ، ایسے شخص کو نماز کا تو ثواب ملے گا لیکن وہ جمعے نہیں ملے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ امام جب منبر پر کھڑا ہوتا ہے تو فرشتے صحیفوں کو لپیٹ دیتے ہیں ، فرشتے ذکر اور خطبہ سنتے ہیں ، لیکن جب بھی کسی مسئلے میں بات کی جاتی ہے تو اس کے تمام پہلو کو دیکھا جاتا ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ آج کل جو ہمارے جمعے کے خطبے ہیں ، کیا وہ اسی طرز پر ہیں ، جس طرز میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے دور میں ہوا کرتے تھے ، یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ لوگ اس لیے لیٹ آتے ہیں کہ مولوی صاحب نے ہمارا ایک ڈیڈھ گھنٹہ ضایع کرنا ہے ، پھر موضوعات کے انتخاب میں بھی روایتی قسم کے موضوعات ہیں ، بہت سے ایسے معاملات ہیں ، جن سے جمعے کا تقدس برقرار نہیں بلکہ پامال ہوتا ہے ، اس میں قصور دونوں طرف کا ہے ، خطباء اور عوام الناس دونوں کا قصور ہے ، ہم نے ارض مقدس میں سات سال گذارے ہیں ، ہمیں ہر جمعہ الگ نظر آیا ہے ، وجہ یہ ہے کہ وہاں کے علماء تیاری کر کے پڑھاتے ہیں ، یہی سبق ہم نے بھی پڑھا ہوا ہے ، یہاں پر صورتحال یہ ہے کہ جمعے کے خطبہ کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے ، کیونکہ جمعے کے خطبے میں سیاسیت کا کچھ نہیں جائے ، جمعے کے خطبے میں مخالفین پر گرجنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، جمعے کے خطبے میں لطیفے ، شعر کا کوئی کام نہیں ہے ، اس لیے دونوں پہلو پر توجہ دینی چاہیے ، باقی یہ بات طے شدہ ہے کہ جو شخص جمعے کا خطبے نہ سنے ، ایسے شخص کو نماز کا تو ثواب ملے گا لیکن وہ جمعہ نہیں ملے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ