سوال (417)

جمعہ کی نماز کے بعد پڑھی جانے والی دو رکعات واجب ہیں؟

جواب

جمعے کے دو رکعت ہی فرض ہیں ، اس بندے کے لیے جس کو جمعہ مل جائے ورنہ وہ ظہر ادا کرے گا وہ اس پہ فرض ہو جائے گی ۔نماز سے پہلے پڑھی جانے والی نماز کے بارے آتا ہے ۔ امام کے منبر پر بیٹھنے سے پہلے جتنی پڑھ سکے پڑھ لے ،
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى.

جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ (صحيح البخاري: 883)
اگر ایک بندہ اذان کے بعد آتا ہے تو مختصر سی دو رکعات پڑھ لے ، نماز کے بعد چار رکعات پڑھے ، یہ تمام احادیث کے اندر موجود ہے ، مگر یہ جمعۃ المبارک کی سنتیں نہیں ہیں ، جب یہ جمعہ کی بھی سنتیں نہیں ہیں تو اس کو فرض کیسے قرار دیا جا سکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ