سوال (38)

حدیث میں آتا ہے کہ جو آدمی دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھتا ہے اس کے لیے جنت میں محل تیار کیا جاتا ہے۔ پھر اس کی تفصیل جو بیان کی گئ ہے اس کے مطابق ظہر سے پہلے بعد 6 رکعات بن جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس فضیلت کو جمعے والے دن کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ جمعے کے دن نماز سے پہلے کوئی خاص سنتوں کے بارے میں روایت نہیں ہے بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ وہ جتنے نفل پڑھ سکتا ہے پڑھ لے۔ اس طرح پھر بارہ رکعتیں پوری نہیں ہوتی ہیں کیونکہ ظہر سے پہلے جمعے والے دن سنتیں تو نہیں ہوتی ہیں وہ تو نوافل ہیں اور جمعے کے دن نماز کے بعد بعض روایات میں دو رکعتیں آتی ہیں اور بعض میں چار رکعتیں آتی ہیں اس طرح جمعے کے دن بارہ رکعات پوری نہیں ہوتی ہیں۔

جواب:

اللہ کی توفیق سے آپ اس کی ترتیب بنا سکتے ہیں۔ جمعہ المبارک کے حوالے سے یہ حدیث میں آتا ہے کہ اذان سے پہلے پہلے جو آپ کے مقدر میں ہو وہ پڑھ لیں۔
سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ ؛ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى وَفَضْلَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ “. (صحيح مسلم: 857)

’جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے حاضر ہوا، پھر اس کے مقدر میں جتنی (نفل) نماز تھی پڑھی، پھر خاموشی سے (خطبہ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور (پچھلے یا اگلے) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی‘۔
لہذا آپ اذان سے پہلے چاہیں تو اللہ کی توفیق سے پوری بارہ رکعات پڑھ سکتے ہیں اور آٹھ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں یہ آپ کی مرضی ہے۔
جمعہ کی نماز کے بعد سنتوں کے بارے میں حدیث آتی ہے:
سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا “. (صحيح مسلم: 881)

’جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھ چکے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے‘۔
یہ قولی حدیث ہے اور قول مقدم ہوتا ہے۔ جمعے کے بعد جو پڑھنا چاہتا ہے وہ چار رکعت پڑھ لے، اگر آپ نے جمعے سے پہلے آٹھ رکعات پڑھ لیں تو آپ کی بارہ رکعات ہوجائیں گی۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جمعے کے دن کے حوالے سے بھی کوئی اشکال نہیں ہے، بلکہ آپ اس دن میں باالاولی اس فضیلت کو پا سکتے ہیں۔
بلکہ جمعے کے دن تو مزید فضائل ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ اگر آپ باوضوء ہوکر چلتے ہیں تو ہر قدم کے بدلے ایک سال کے قیام اور صیام کا بھی ثواب ملے گا، اس فضیلت کو بھی سامنے رکھیں۔
سیدنا اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

‏‏‏‏مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا.[سنن ابي داؤد: 345]

’جو شخص جمعہ کے دن نہلائے اور خود بھی نہائے پھر صبح سویرے اول وقت میں (مسجد) جائے، شروع سے خطبہ میں رہے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنے، اور لغو بات نہ کہے تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور شب بیداری کا ثواب ملے گا ‘۔
خلاصہ بحث یہ ہے کہ آپ بارہ رکعات پورا کر سکتے ہیں اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ