سوال (3691)
خطبہ جمعہ میں عربی کی بجائے کسی دوسری زبان میں تقریر کرنے کے جواز پر کیا دلیل ہے، مکمل وضاحت مطلوب ہے۔
جواب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعظ کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا *و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيُذَکِّرُ النَّاسَ، [صحيح مسلم : 1995]
«نبی ﷺ دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے اور ان دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھا کرتے تھے، ان خطبوں میں آپ ﷺ قرآن پڑھا کرتے اور لوگوں کو نصیحت فرمایا کرتے تھے۔
خطبہ جمعہ میں وعظ کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ ایسی زبان میں خطبہ دیا جائے جو سامعین سمجھ سکیں۔ اس سے خطبہ جمعہ مقام زبان میں دینے کے جواز پر دلیل ملتی ہے۔ کیونکہ خطبہ جمعہ کا مقصد وعظ ہے ناکہ محظ تلاوت و قراءت ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ