سوال (685)

جمعہ والے دن پہلی اذان اکثر زوال کے وقت یا کچھ لمحے پہلے کہی جاتی ہے تو پہلی اذان کے بعد ان لوگوں کی نماز کا کیا حکم ہے جو زوال کے وقت میں ادا کرتے ہیں ، جبکہ نمازیوں کی نیت تحیۃ المسجد یا تحیۃ الوضوء کی بھی نہ ہو عام نوال کی نیت ہو ؟

جواب

ویسے جمعۃ المبارک کے دن زوال تو ہوتا ہے ، مگر اس کا اعتبار نہیں گیا ہے ، تو عموم پہ رکھتے ہوئے سب کو اجازت دی جا سکتی ہے ، کیونکہ نماز تو نماز ہے ، اگر منع ہے تو سب جگہ منع ہے ، عموم میں سب کو شامل کردیا جائے تو اس میں آسانی ہے ، البتہ اولی ہوگا کہ اذان زوال کے فوراً بعد دی جائے ، اگر عموم پر رکھا جائے تو سب کو آسانی مھیا ہوگی ۔ جمعے کے دن زوال ہوتا ہے مگر اعتبار نہیں ہوتا ہے ، جیسے بیت اللہ میں بارہ مہینے اور چوبیس گھنٹے اعتبار نہیں ہوتا ہے ، اسی طرح دیگر مساجد میں صرف جمعے کے دن اعتبار نہیں ہوگا ۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى.

جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ (صحيح البخاري : 883)
اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ نوافل پڑھے جا سکتے ہیں کیونکہ حدیث میں ہے کہ جتنی ہوسکے نفل نماز پڑھ لے ، ہمارے بعض اسلاف سے 34 رکعات تک ثابت ہے ، اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ وہ نوافل پڑھتے رہتے تھے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ