سوال (1824)
کان کٹا اور سینگ ٹوٹے جانور کا فیصلہ کیسے کیا جائے گا کہ اتنی مقدار عیب ہے اور اتنی مقدار عیب نہیں ہے؟
جواب
علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يضحى بأعضب القرن والأذن قال قتادة فذكرت ذلك لسعيد بن المسيب فقال العضب ما بلغ النصف فما فوق ذلك.»
[سنن ترمذی : ۱۵۰۴،سنن ابو داود : ۲۸۰۵،سنن ابن ماجہ : ۳۱۴۵، سنن نسائی : ۴۳۸۲، صحیح ابن خزیمہ : ۲۹۱۳ ، الأحاديث المختارة: ج ۱ ص: ۲۳۶ ح : ۴۰۷]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کی قربانی کرنے سے منع فرمایا جن کے سینگ ٹوٹے اور کان پھٹے ہوئے ہوں۔
قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
میں نے سعید بن مسیب سے اس «أعضب القرن والأذن» (سینگ ٹوٹے اور کان پھٹے) کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: اس سے مراد وہ جانور ہے جس کا آدھا یا آدھے سے زیادہ سینگ ٹوٹا یا کان کٹا ہو۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سوال: کیا سینگ کٹے جانور کی قربانی ہو سکتی ہے اور سینگ کتنی مقدار ہو کٹا ہو جیسا کہ ترمذی میں سعید بن مسیب سے نصف سینگ کٹنے کا آیا مندرجہ ذیل اہل علم سے مفصل و مدلل رہنمائی درکارہے۔
جواب: نصف یا اس زائد کان کٹا ہوا ہو تو اس جانور کی قربانی سے منع کیا گیا ہے اگر اس سے کم ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
حدیث مختلف طرق سے ملاحظہ فرمائیں۔
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﺳﻤﻊ ﻋﻠﻴﺎ، ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻳﻘﻮﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﻌﻀﺒﺎء اﻷﺫﻥ ﻭاﻟﻘﺮﻥ ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﺳﺄﻟﺖ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ ﻋﻦ اﻟﻌﻀﺐ ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﺯاﺩ، [مسند أبي داود الطيالسي: 99]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ ﻳﺤﺪﺙ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ، ﻗﺎﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ ﻋﻀﺐ اﻷﺫﻥ ﻭاﻟﻘﺮﻥ، [مسند أحمد بن حنبل: 1066]
شعبہ کی قتادہ سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﺠﺎﺝ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﻳﻘﻮﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﻠﻴﺎ، ﻳﻘﻮﻝ: ” ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ ﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ ” ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺴﺄﻟﺖ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻗﺎﻝ: ﻗﻠﺖ: ﻣﺎ ﻋﻀﺐ اﻷﺫﻥ؟ ﻓﻘﺎﻝ: ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺼﻒ ﺃﻭ اﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ، [مسند أحمد بن حنبل: 1157]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺟﻌﻔﺮ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺳﻌﻴﺪ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ: ﺃﻧﻪ ﺳﻤﻊ ﻋﻠﻴﺎ، ﻳﻘﻮﻝ: ” ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻓﻘﺎﻝ: ” ﻧﻌﻢ، اﻟﻌﻀﺐ: اﻟﻨﺼﻒ ﺃﻭ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ، [مسند أحمد بن حنبل: 1158]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻫﻨﺎﺩ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪﺓ، ﻋﻦ ﺳﻌﻴﺪ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ اﻟﺴﺪﻭﺳﻲ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ ﻗﺎﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ, ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻌﻀﺐ، ﻣﺎ ﺑﻠﻎ اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﻓﻮﻕ ﺫﻟﻚ، [سنن ترمذی: 1504]
اس روایت کے متصل بعد
امام ترمذی نے کہا:
ﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ ﺻﺤﻴﺢ
سعید بن أبی عروبہ قتادہ سے روایت میں أثبت وأحفظ ہیں۔
ﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺑﺸﺎﺭ، ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ، ﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﺭﺟﻼ ﻣﻨﻬﻢ ﻋﻦ ﻋﻠﻲ، ﺃﻥ ﻧﺒﻲ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﻬﻰ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻌﻀﺐ اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﻓﻮﻕ ﺫﻟﻚ، [صحیح ابن خزیمہ: 2913]
جری بن کلیب صدوق حسن الحدیث راوی ہے اور باقی رجال ثقات حفاظ سے ہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
ہمارے نزدیک سینگ کی دو صورتیں ہوتی ہیں، اصل سینگ ہوتا ہے، ایک اس کے اوپر کھول ہوتا ہے، جو ہمیں نظر آ رہا ہوتا ہے، سخت ہوتا ہے، وہ کھول پورا بھی اتر جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، سینگ کا اندر کا حصہ کھول کے ساتھ یا بغیر کھول کے آدھے سے زیادہ کٹ جائے تو پھر اس کی قربانی نہیں ہوگی، اس حوالے سے صحابہ و تابعین کے آثار ملتے ہیں، باقی سینگ کا معمولی سا کونا وغیرہ کاٹ دیا گیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ