سوال (1668)

جس بکرے کا کان واضح کٹا ہوا ہو، اس بکرے کی قربانی کے بارے وضاحت مطلوب ہے؟

جواب

جس جانور کا کان واضح کٹا ہوا ہو ایسا جانور قربانی کے لیے جائز نہیں ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم (جانوروں کے) آنکھ اور کان دیکھ لیں اور کسی ایسے جانور کی قربانی نہ کریں، جس کا کان سامنے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، اور نہ دم کٹے جانور کی، اور نہ ایسے جانور کی جس کے کان میں سوراخ ہوں۔
[ابوداؤد: 2804]

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

ایسا جانور قربانی میں نہیں لگے گا، کیونکہ اس کا واضح طور پر آدھا کان کٹا ہوا ہے، ویسے بھی آج اللہ تعالیٰ نے فراوانی دی ہے، پیسے بھی ہیں، جانور بھی ہیں، تو ایسی قربانی کرنی چاہیے، جس میں شک نہ ہو، جو مشکوک ہو، اس سے  بچنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: قربانی کے جانور کے کان میں کٹنے کی نشان ہے تو کیا قربانی ہو جائے گی؟

جواب: جی ہاں، قربانی ہو جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: اس پر قربانی ہو جائے گئی تھوڑا سا کان کٹا ہوا ہے۔

جواب: کان تھوڑا کٹا ہو یا زیادہ کٹا ہو چوڑائی سے کٹا ہو یا لمبائی سے کٹا ہو آگے سے کٹا ہو یا پیچھے سے کٹا ہو یا کان میں سوراخ ہو تو قربانی نہیں ہوگی۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ عبد الباسط شیخ حفظہ اللہ

بارك الله فيكم

نصف یا اس زائد کان کٹا ہوا ہو تو اس جانور کی قربانی سے منع کیا گیا ہے اگر اس سے کم ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

حدیث مختلف طرق سے ملاحظہ فرمائیں۔

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﺳﻤﻊ ﻋﻠﻴﺎ، ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻳﻘﻮﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﻌﻀﺒﺎء اﻷﺫﻥ ﻭاﻟﻘﺮﻥ ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﺳﺄﻟﺖ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ ﻋﻦ اﻟﻌﻀﺐ ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﺯاﺩ [مسند أبي داود الطيالسي: 99]

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ ﻳﺤﺪﺙ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ، ﻗﺎﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ ﻋﻀﺐ اﻷﺫﻥ ﻭاﻟﻘﺮﻥ، [مسند أحمد بن حنبل: 1066]

شعبہ کی قتادہ سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﺠﺎﺝ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﻳﻘﻮﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﻠﻴﺎ، ﻳﻘﻮﻝ: “ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ ﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ” ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺴﺄﻟﺖ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻗﺎﻝ: ﻗﻠﺖ: ﻣﺎ ﻋﻀﺐ اﻷﺫﻥ؟ ﻓﻘﺎﻝ: ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺼﻒ ﺃﻭ اﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ، [مسند أحمد بن حنبل: 1157]

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺟﻌﻔﺮ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺳﻌﻴﺪ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ: ﺃﻧﻪ ﺳﻤﻊ ﻋﻠﻴﺎ، ﻳﻘﻮﻝ: ” ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ  ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻓﻘﺎﻝ:” ﻧﻌﻢ، اﻟﻌﻀﺐ: اﻟﻨﺼﻒ ﺃﻭ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ، [مسند أحمد بن حنبل: 1158]

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻫﻨﺎﺩ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪﺓ، ﻋﻦ ﺳﻌﻴﺪ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ، ﻋﻦ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ اﻟﺴﺪﻭﺳﻲ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ ﻗﺎﻝ: ﻧﻬﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ, ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ، ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻌﻀﺐ، ﻣﺎ ﺑﻠﻎ اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﻓﻮﻕ ﺫﻟﻚ، [سنن ترمذی: 1504]

اس روایت کے متصل بعد

امام ترمذی نے کہا:

ﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ ﺻﺤﻴﺢ

سعید بن أبی عروبہ  قتادہ سے روایت میں أثبت وأحفظ ہیں۔

ﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺑﺸﺎﺭ، ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ، ﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﻗﺘﺎﺩﺓ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺟﺮﻱ ﺑﻦ ﻛﻠﻴﺐ، ﺭﺟﻼ ﻣﻨﻬﻢ ﻋﻦ ﻋﻠﻲ، ﺃﻥ ﻧﺒﻲ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﻬﻰ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﺄﻋﻀﺐ اﻟﻘﺮﻥ ﻭاﻷﺫﻥ ﻗﺎﻝ ﻗﺘﺎﺩﺓ: ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺫﻟﻚ ﻟﺴﻌﻴﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺴﻴﺐ ﻓﻘﺎﻝ: اﻟﻌﻀﺐ اﻟﻨﺼﻒ ﻓﻤﺎ ﻓﻮﻕ ﺫﻟﻚ، [صحیح ابن خزیمہ: 2913]

جری بن کلیب صدوق حسن الحدیث راوی ہے اور باقی رجال ثقات حفاظ سے ہیں۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ