سوال (1383)

کبیرہ گناہ کی تعداد کتنی ہیں یا کبیرہ گناہ کون کونسے ہیں ؟

جواب

تعداد کے اعتبار سے کوئی حتمی بات کہ کبیرہ گناہ کتنے ہیں ، اہل علم کے ہاں متفق علیہ نہیں ہے ، کسی نے سات کہا ہے ، کسی نے 70 کہا ہے ، کسی نے سات سو کہا ہے ، البتہ زیادہ رجحان علماء کا اس طرف ہے کہ وہ گناہ جس کے کرنے والے پر لعنت کی گئی ہو ، جس کے کرنے والے کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہو ، اس پر اللہ کے غضب کی وعید سنائی گئی ہو ، اس کے عمل کے برباد ہونے کی وعید سنائی گئی ہو کہ ایسا کرنے والے کا عمل قبول نہیں ہوتا برباد ہو جاتا ہے تو اس طرح کےگناہوں کو کبیرہ سمجھا گیا ہے ، چند ایک کا صراحتاً ذکر بھی ہے ، جیسے “اجتنبوا السبع الموبقات” والی جو حدیث ہے تو عمومی طور پہ اس طرح کے گناہوں کو کبیرہ شمار کیا گیا ہے ، جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے کہ اس کے فاعل کے بارے میں ایسی وعیدیں وارد ہوئی ہوں ، تقریبا علماء کا رجحان اس طرف ہے ، تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو امام ذہبی رحمہ اللہ کی “الکبائر” دیکھ لیں ، اردو اور عربی دونوں میں دستیاب ہے ، “الزواجر” از علامہ ھیتمی اور نبوی جواھر از علامہ عبدالقادر حصاری یہ بھی دیکھ لیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

کبیرہ گناہ بہت زیادہ ہیں ، مثلاً اللہ کے افعال میں کسی کو شریک کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا ، جھوٹ بولنا ، نماز کا چھوڑنا ، زکوۃ نا دینا ۔اس حوالے سے آپ امام ذہبی رحمہ اللہ کی کتاب کبیرہ گناہ اور ان کا علاج کا مطالعہ کریں اس میں امام صاحب نے جتنے بھی کبیرہ گناہ ہیں ان کا ذکر کیا ہے۔

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ