سوال (605)
کفیل الرحمٰن نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب
اس سوال کا مختلف اہل علم نے جواب عنایت فرمایا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’کفیل الرحمن’ نام رکھنا درست نہیں ہے!
تمام علمائے کرام کے جوابات درج ذیل ہیں:
تاویل بعید کر کے گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ احتیاط کا تقاضا ہے کہ ایسے نام سے احتراز کیا جائے ۔ اچھے نام بہت ہیں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
کفیل بمعنی مکفول اور کفالت بمعنی حفاظت و ضمانت ہو، یعنی ایسا شخص جو اللہ کی حفاظت و ضمانت میں رہتا ہے، تو اس نام کی گنجائش ہے ۔ جیسا کہ حفیظ الرحمن بھی بمعنی محفوظ الرحمن۔
والقول ما قاله الشیخ حفظه الله ونفعنا بعلمه ومتعه بالصحة والعافية!!
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
کفیل الرحمان درست نہیں ہے، کفیل بالرحمان رکھ لیں بائے استعانت کے ساتھ تو پھر درست ہے، کیونکہ حفیظ محفوظ کے معنی میں آتا ہے۔ کفیل اس معنی میں نہیں آتا ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
یہ فصیح اور زبان زدِ عام عربی کلمات ہیں، اس کے باوجود عربوں میں یہ نام رکھنے کا رواج نہیں، شاید اس کی وجہ یہی ہے کہ ان کے ہاں ان کا معنی درست نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
بلکہ عربوں میں عبدیت کے ناموں کے علاوہ مرکب نام کا رواج ویسے ہی نہیں ہے۔
فضیلۃ الباحث عبد العزیز ناصر حفظہ اللہ