سوال (1487)

کافر نے تقریباً پچاس سال تک گناہ کیے ہیں ؟ پھر آخرت میں ہمیشہ کی سزا کیوں ہے ؟

جواب

کافر نے تقریبا 50 سال تک گناہ کیے ہیں اور آخرت میں ہمیشہ کی سزا کیوں اس سوال کو آپ دوسرے اینگل سے دیکھیں نہ سوال یوں ہو سکتا تھا کہ کافر جو ہے وہ 50 سال نیکیاں کرے اور قیامت کے دن اس کو عذاب مل رہا ہے ، اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ ہمیشہ کا عذاب گناہوں یا نیکیوں پر منحصر نہیں بلکہ جنت میں داخلے کے لیے ایمان ضروری اور لازمی ہے جب کہ شرک اور کفر کی وجہ سے ہمیشہ جہنم کا عذاب سہنا پڑے گا ۔
اب اس کو دنیاوی مثال سے سمجھیں کہ آپ کسی تالے کو اس کی چابی کے بنا نہیں کھول سکتے اگرچہ وہ چابی سونے کی کیوں نہ ہو
جو چابی جس تالے کے لیے بنائی گئی ہے تالا بھی اسی کے ساتھ کھلے گا ۔
ایک اور مثال دیکھیں آپ کو پاکستان سے اسرائیل جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ آپ کے پاس پورڈ پر آپ کو اس ملک کی جانب سفر کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔
اسی طرح کوئی آدمی بغیر ایمان کے جنت میں داخل نہیں ہو سکتا اگرچہ ایمان کے بنا اس کی ظاہری زندگی اچھائیوں اور نیکیوں کے ساتھ بسر ہو گئی ہو ۔
البتہ اگر اس کے پاس چابی موجود ہے اگرچہ وہ چابی رنگ آلود ہو چکی ہو اور اس کے دندان گھس چکے ہوں اس کے باوجود وہ جس تالے کے لیے بنی ہے ، اس کے لیے دوبارہ موزوں بنائی جا سکتی ہے ۔
آدمی گناہ کرتا ہے تو اس کی ایمان میں نقص پیدا ہو جاتا ہے ، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں توبہ کے ذریعے سے یا پھر اللہ اس پر رحمت کر دے اور قیامت کے دن اس کو بخش دے یا اللہ اپنی مشیت سے اسے عذاب کا مزہ چکھائے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخلے کے قابل ہو جائے اور پھر اللہ اس کو اپنی جنتوں کا مالک بنا دے لیکن جب سرے سے آدمی کے پاس ایمان کی دولت ہی نہیں تو وہ جنت میں نہیں جا سکتا ہے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

اس اعتراض کے مزید تین جوابات اور بھی دیے جا سکتے ہیں:
1۔وقت کم زیادہ کی اہمیت نہیں یہاں دنیا کی زندگی بمقابلہ آخرت کی زندگی ہے۔ جس نے دنیا کی ساری زندگی حالت کفر میں گزاری اس کی آخرت کی ساری زندگی جہنم میں گزرے گی، یہ بالکل ایک اصولی بات ہے۔
2۔ اگر کوئی ساری زندگی کفر پر گزارے، لیکن آخر میں اللہ تعالی اسے توبہ کی توفیق دے دے اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے، تو اس کی آخرت کی ساری زندگی جنت میں گزرے گی اور اللہ تعالی اسے یہ نہیں کہیں گے کہ تم نے 49 سال تو کفر میں گزارے، لہذا اتنے سال جہنم میں رہو پھر ایک سال کے لیے جنت میں آجانا.. وغیرہ۔
3۔ جس شخص کو 50 سالہ زندگی ملی اور اس نے ساری کی ساری کفر میں گزار دی، اس کے بارے میں یہ دعوی کس بنیاد پر کیا جا سکتا ہے کہ اگر اسے مزید پچاس سال ملتے تو اس نے مسلمان ہو جانا تھا؟ زندگی پچاس سالہ ہو یا پچاس ہزار سالہ، اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ کس نے ساری کی ساری کیسے گزارنی تھی.. لہذا اسی کے مطابق اللہ تعالی آخرت میں ان کے ساتھ معاملہ کرے گا۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ