کلمہ طیبہ کے دو اجزاء ہیں

لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ

پہلا جزو اللہ تعالی کا تعارف ہے جسے ہم اخلاص کے نام سے جانتے ہیں۔
دوسرا جزو رسول اللہ ﷺ کا تعارف ہے جسے ہم اتباع کے نام سے جانتے ہیں۔
ایک مسلمان کی زندگی کے یہ دو بنیادی محور ہیں “اخلاص اور اتباع”
زندگی کس کے لیے گزارنی ہے اس کا جواب لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ میں ہے۔
اور زندگی کیسے گزارنی ہے اس کا جواب مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ میں موجود ہے۔
اخلاص اور اتباع دونوں ایک ساتھ ہونا چاہیے۔
اخلاص ہے لیکن اتباع نہیں تو بھی قابل قبول نہیں ہو گا۔
اخلاص نہیں لیکن اتباع موجود ہے تو بھی قابل قبول نہیں ہو گا۔
مجھے قرآن مجید کی سب سے خوبصورت اور محبوب آیت یہ لگتی ہے۔

قُلۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ يُحۡبِبۡكُمُ اللّٰهُ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡؕ‌ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ (آل عمران 31)

کیونکہ اس آیت میں اخلاص اور اتباع دونوں امور موجود ہیں لیکن مجھے سب سے زیادہ محبوب امر یہ لگتا ہے کہ اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کا جو جامع و کامل تعارف کروایا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
رسول اللہ ﷺ سے قولی و عملی محبت کیے بغیر اللہ تعالی کی محبت کا حصول نا ممکن ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ رسول اللہﷺ سے قولی و عملی محبت کا حق ادا کریں تو اللہ آپ کو اپنا محبوب بنا لے گا۔
ہے نا کمال کی بات
یعنی اللہ کا محبوب بننا ہے تو پہلے رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرنی ہو گی۔
وگرنہ سب دعوی جھوٹے ہیں۔
اللہ کو ایک ماننے والے تو بہت ہیں۔
لیکن ایک اللہ کی ماننے والے خال خال مل رہے ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ کا صحیح مفہوم سے آگاہی نہیں ہے۔
کچھ ایسےامور ہیں جو پہلے جزو یعنی لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ کو مکمل نہیں ہونے دیتے اور کچھ ایسے امور ہیں جو مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ کو مکمل نہیں ہونے دے رہے۔
اللہ تعالی اور اس کے رسول کا حقیقی اور مکمل تعارف جب تک نہ ہو گا اس وقت تک ہمارے ایمان میں خلل اور نقص رہے گا۔
ان شاء اللہ اس تمہید کے بعد اگلی تحریر میں کلمہ طیبہ کے پہلے جزو کے حوالے سے کچھ امور کی نشاندہی کروں گا جس کی وجہ سے اللہ تعالی پر ایمان مکمل نہیں ہونے پاتا ناقص اور ادھورا رہتا ہے۔
اور اس سے اگلی تحریر میں ایسے امور کی نشاندہی کروں گا جو رسول اللہ ﷺ کے تعارف کو مکمل نہیں ہونے دیتے اور ہمارا رسالت پر ایمان نا مکمل اور ادھورا رہتا ہے۔
اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ کا مکمل تعارف ہو گا تو دنیاوی زندگی میں کامیابی یقینی ہے اور قبر میں دو فرشتوں کے سوالات ” من ربک؟ من نبیک؟ ما دینک؟” کے جوابات دینے کے قابل ہوں گے ورنہ ھا ھا ھا ہی کرتے رہیں جواب دینا چاہیں کہ زبان ساتھ نہ دے گی۔

شاہ فیض الابرار صدیقی

یہ بھی پڑھیں: ائمہ جرح و تعدیل کے درجات و مراتب