سوال (236)

سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا” (سنن الترمذی : 1756)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا، سوائے اس کے کہ ناغہ کر کے کی جائے‘‘۔

جواب:

یہ روایت ضعیف ہے ، اس کی سند میں ھشام بن حسان مدلس ہیں اور عنعنہ سے بیان کرتے ہیں ۔
عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں :

“كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلًا بِمِصْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ،‏‏‏‏ فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنِ الْإِرْفَاهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ وَمَا الْإِرْفَاهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ.” [سنن النسائي: 5061]

’’ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ارفاہ سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: ارفاہ کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا‘‘۔
یہ روایت امام البانی اور حافظ زبیر علی زئی رحمہما اللہ کے نزدیک صحیح ہے ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ یحی الحداد حفظہ اللہ
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ