سوال (378)

شیخ صاحب ایک بندے نے مجھے کہا ہے کہ آپ مجھے پیسے دیں ، میں آپ کے پیسے کاروبار میں لگا رہا ہوں ، اس نے مجھے کہا ہے کہ آپ مجھے ایک لاکھ روپے دو ، میں آپ کو ہر ماہ تیس ہزار روپے دے دوں گا ، میرا نفعہ یا نقصان ہو میں آپ کو تیس ہزار دے دوں گا ؟

جواب

اصل رقم پر نفعہ طے کرنا یہ سود کے زمرے میں آجائے گا ۔

“كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا”.

’’ہر قرض جو نفعے کا سبب بنے وہ سود کی اقسام میں سے ہوتا ہے‘‘۔
البتہ نفعہ پر فیصد کے حساب سے پرافٹ طے کرے ، یعنی جو اصل رقم پر نفعہ ہوگا اس میں سے ستر فیصد میں رکھوں گا باقی آپ کو دوں گا ، جو بھی طے ہو جائے یہ صحیح ہے ، پھر یہ نفعہ خود بخود اوپر نیچے ہوتا رہے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ