سوال (3244)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ : رَجُلٌ كَانَ لَهُ فَضْلُ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ فَمَنَعَهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا سَخِطَ ، وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَتَهُ بَعْدَ الْعَصْرِ . فَقَالَ : وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ ، لَقَدْ أَعْطَيْتُ بِهَا كَذَا وَكَذَا ، فَصَدَّقَهُ رَجُلٌ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77

میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر بھی نہیں اٹھائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کسی حاکم سے بیعت صرف دنیا کے لیے کرے کہ اگر وہ حاکم اسے کچھ دے تو وہ راضی رہے ورنہ خفا ہو جائے۔ تیسرے وہ شخص جو اپنا ( بیچنے کا ) سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی مل رہی تھی، اس پر ایک شخص نے اسے سچ سمجھا ( اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خرید لیا ) پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی ” جو لوگ اللہ کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دنیا کا تھوڑا سا مال مول لیتے ہیں “ آخر تک۔
اس حدیث میں ہے کہ تیسرا آدمی جو عصر کے بعد اپنا سامان بیچے، کیا عصر کے بعد سامان فروخت کرنا ممنوع ہے.

جواب

اس حدیث میں عصر کے بعد کچھ فروخت کرنے سے منع نہیں ہے، ذرا آگے بھی پڑھیں۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سائل: عصر کے بعد خاص ذکر کیوں ہے؟
جواب: حدیث میں عصر کے بعد قسم اٹھانے کا ذکر ہے کیونکہ اس وقت عموماً لوگ تجارت میں زیادہ مصروف ہوتے ہیں، بصورت دیگر یہ حکم عام ہے۔ ہر وقت جھوٹی قسم اٹھانے پر مذکورہ وعید ہے۔

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ