سوال (5301)

ایک شخص 10 لاکھ روپیہ کسی کے ساتھ کاروبار میں انویسٹ کرنا چاہ رہا ہے، 50/50 منافع کی شرط کے ساتھ اور مطالبہ کررہا ہے کہ نقصان میں بھی 50/50 ہی کیا جائے، آیا یہ شرعاً درست ہے اگر فریقین راضی ہوں؟اور کیا اس شخص کا یہ شرط لگانا شرعاً درست ہے؟

جواب

تجارت میں کوئی شرعی خرابی نہیں ہو اور فریقین نفع ونقصان میں برابر ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں رقم بھی برابر ہونی چاہیے ہے۔ سود تب بنتا ہے جب آپ کسی کو کچھ رقم اس شرط پر دیتے ہیں کہ یہ رقم میں واپس بھی لوں گا اور مجھے اتنے فیصد نفع بھی دیا جائے اور نقصان سارا یک طرفہ ہو تو یہ بہت کھلا ظلم اور زیادتی ہے۔والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

سائل: ایک شخص کی صرف رقم ہے دوسرے کی محنت ہے رقم دینے والے نے کوئی محنت نہیں کرنی صرف نفع کا طالب ہے اور نقصان میں محنت کرنے والے کو بھی شریک کرنے کی شرط لگانا چاہتا ہے؟
جواب: تو اس صورت میں مالک کے ساتھ محنت کرنے والا صرف اپنا نفع مقرر کرے گا اور مالک جتنے نفع پر راضی ہو گا اتنے پر محنت کرنے والا بھی راضی ہو گا شرط یہ ہے کہ اسے نفع اچھا دیا جائے مگر نقصان کا وہ ذمہ دار نہیں ہے کیونکہ وہ صرف محنت کرنے والا ہے۔
اوپر جو ہم نے جواب دیا اس صورت میں دونوں نفع ونقصان میں برابر ہوں گے یعنی رقم دونوں کی برابر تو نفع ونقصان بھی برابر ہو گا۔والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ