سوال (4760)
سنن النسائی حدیث 1833 میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کی نماز جنازہ کے بعد فرمایا:
“کاش یہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کسی اور جگہ فوت ہوتا!” پھر فرمایا : “جو شخص اپنے مولد کے علاوہ جگہ فوت ہوتا ہے، تو اس کے لیے مولد سے لے کر وفات کی جگہ تک کا فاصلہ جنت میں ناپا جاتا ہے۔
سوالات:
1: اس حدیث کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ صحیح ہے
2: نبی ﷺ کا یہ فرمانا کہ “کاش وہ باہر فوت ہوتا” — اس کی شرعی حکمت کیا ہے؟
3: کیا اس فضیلت کا تعلق ہر شخص سے ہے یا صرف ان سے جو اللہ کی راہ میں سفر یا ہجرت کرتے ہوں؟
جواب
حدیث قابل تحسین ہے، بعض نے صحیح بھی قرار دیا ہے، باقی درجہ تحسین سے تو کم نہیں ہے، قابل قبول ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک چاہت کا اظہار کیا ہے، چونکہ جہاں انسان پیدا ہو اور جہاں فوت ہو، وہ اپنے علاقے سے دور ہے، تو اس کی وجہ جنت کے خطے کو بڑھا دیا جاتا ہے یا اس کے درجات کو بلند کیا جاتا ہے یا اس کی قبر کو وسیع کردیا جاتا ہے، کئی احتمالات ہیں، اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک شگون یعنی پسندیدہ عمل قرار دیا ہے، کاش یہ دور جا کر فوت ہوتا یا دور سے آ کر یہاں فوت ہوتا، اس سے فضیلت بڑھ جاتی، اس کو مقام زیادہ ملتا، یہ فضیلت کسی کو بھی حاصل ہو سکتی ہے، بظاہر راہ للہ ہے، راہ للہ ہجرت بھی ہے، جہاد فی سبیل اللہ بھی ہے، اپنی اولاد کے لیے کوشش کرنا اور روزی کمانا بھی ہے، اس لیے یہ فضیلت کسی بھی اللہ کے بندے کو حاصل ہو سکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ