سوال (2756)
کزن میرج
قبیلہ بنی سائب کے لوگ صرف قریبی رشتہ داروں ہی میں شادی بیاہ کرتے تھے، سیدنا عمر فاروق نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے بنی سائب! کیا ماجرا ہے کہ تم بڑے کم زور اور دبلے پتلے ہو گئے ہو؟ اجنبی لوگوں میں شادی کیا کرو تاکہ تمھاری نسل کم زور نہ رہے! امام شافعی کا مقولہ ہے کہ جو لوگ اپنے قبیلے یا خاندان سے باہر نہ اپنی عورتیں بیاہتے ہیں اور نہ اپنے مردوں کے لیے باہر سے رشتے لیتے ہیں، ان کے ہاں احمق اولاد پیدا ہو گی!
[الانتقاء في الفقهاء، ص: 98]
اس حوالے سے وضاحت مطلوب ہے۔
جواب
یہ صرف اور صرف مقولہ جات ہی ہیں۔ اس کی دلیل کتب اللغہ ہیں کہ ان میں پہلا قول کئی صیغوں سے روایت کیا گیا ہے۔ “فقد أضويتم فانكحوا الغرائب” کے الفاظ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف امام زبیدی نے احیاء علوم الدین کی شرح میں نقل کیے ہیں۔
باقي کزن میرج جائز ہے جیسا کہ غیر کزن کے ساتھ جائز ہے۔ اگر خاندان میں کوئی موروثی بیماری یا بیماریاں ہوں تو علماء نے “تغریب” یعنی غیر کزن میرج کو برتر سمجھا ہے۔
باقی یہ کہنا -جیسا کہ دوسرے قول میں ہے کہ جو امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہے- کہ کزن میرج سے اولاد احمق پیدا ہوتی ہے تو یہ مشاہدے کے خلاف ہے۔
والله تعالى أعلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ