سوال (4451)

کیرم بورڈ کے بارے میں کیا رائے ہے؟

جواب

“لڈو، کیرم، شطرنج یا اس طرح کے جو کھیل ہیں، وہ تمام نرد و شیر کے زمرے میں آتے ہیں۔ البتہ اگر صراحتاً اس کو داخل نہ کیا جائے، تو یہ لغو اور بے مقصد ہیں۔ دینِ اسلام ایسے کھیل کی اجازت نہیں دیتا جس سے جسمانی ورزش کا فائدہ نہ ہو، یا جس سے چستی حاصل نہ ہو۔ لہٰذا جو چیز لغو ہے، اس سے بچنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اس میں کئی قباحتیں بھی ہیں، مثلاً: جوا، سٹہ وغیرہ۔”

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اصلا تو نرد شیر الگ سے کھیل ہے اور لڈو ایک الگ کھیل ہے۔ البتہ لڈو لغو ضرور ہے۔ جس سے اجتناب ضروری ہے خواہ جوا لگا کر کھیلیں یا جوے کے بغیر۔
اسی طرح شطرنج بھی مختلف کھیل ہے، اسے نرد شیر نہیں قرار دیا جاسکتا۔ شطرنج کے حرمت کے حوالے سے کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں۔

باب تَحْرِيم اللّعب بالشطرنج
قالَ المُصَنّف:
«لا يَصح فِي هَذا الباب شَيْء عَن النَّبِي ﷺ».[المغنی عن الحفظ والکتاب، جلد: 2، صفحہ: 505]

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔

ومِن ذَلِكَ أحادِيثُ اللِّعْبِ بِالشَّطَرَنْجِ إباحَةً وتَحْرِيمًا كُلُّها كَذِبٌ عَلى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ [المنار المنيف، صفحہ: 134]

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ