سوال (4968)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں!
یا علی! بیوی سے کھڑے ہو کر جماع نہ کرو، کیونکہ یہ گدھوں کا عمل ہے، اور اگر اس حالت میں تمہارے درمیان بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ بستر پر پیشاب کرنے والا ہو گا، جیسے گدھا ہر جگہ پیشاب کرتا ہے؟ یہ حدیث غیر مہذب اور غیر فطری طریقے سے مباشرت سے بچنے کی ہدایت دیتی ہے تا کہ اولاد پر اس کے منفی اثرات نہ ہوں۔ کیا یہ حدیث درست ہے؟

جواب

نہیں اس روایت کی اہلِ سنت کے ہاں کوئی اصل نہیں۔
البتہ شیعہ کتب بحار الأنوار وغيرہ میں یہ روایت ہے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

اب شیعہ کی کتب کا کیا اعتبار ہے، قال ابو عبداللہ سے بات شروع ہوتی ہے، ان کی تو کوئی سند ہی نہیں ہوتی، گویا امام جعفر سے بات شروع ہوتی ہے، امام جعفر تابعین میں سے ہیں، سند کے آگے اور پیچھے کچھ بھی نہیں ہے، بس ہم یہی کہتے ہیں کہ روایات منگھڑت ہوتی ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر یہ طریقہ غیر اخلاقی،غیر مناسب ہوتا تو الله تعالى، رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی فرما کر اس کی قباحت و ممانعت بیان فرما دیتے جبکہ ایسا کچھ بھی قرآن وحدیث میں موجود نہیں ہے، یہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا گیا ہے اور سیدنا علی المرتضی رضی الله عنہ سے ایسا کچھ بھی بیان نہیں کیا گیا۔ کتب احادیث میں ایسی کوئی روایت معتبر سند سے موجود نہیں ہے، جن کے ہاں یہ روایت معتبر ہے تو وہ اس سے پرہیز کرتے ہی ہوں گے، بس ہر مسلم کو آداب مباشرت و جماع کا خیال رکھنا چاہیے ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ