سوال (444)

مختلف جگہوں پر اجتماعی دعا کا کیا حکم ہے ۔ جیسے کسی چیز کا افتتاح پر اجتماعی دعا کرنا ، یا کوئی جانور ذبح کر کے کھانا بنایا جائے تو کھانا کھانے سے پہلے خواہ کھانا سامنے رکھا ہو یا نہ رکھا ہو اس وقت اجتماعی دعا کی پابندی کرنا وغیرہ وغیرہ

جواب

اجتماعی دعا کا بعض صورتوں میں جواز ہے ، کوئی اپیل کر دے اس وقت اجتماعی دعا کی جا سکتی ہے ، موقع محل کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اجتماعی دعا کی جا سکتی ہے ، بلکہ موقع محل کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے علماء کرام خود دعا کروا دیں ، اسی طرح وعظ و نصیحت کے دوران اکثر لوگ اپیل کر دیتے ہیں کہ جی آپ تشریف لائیں دعا کردیں ، ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے جواز تو ہے جو ممانعت کی بحث ہے وہ ہر نماز کے بعد مستقل مزاجی کے ساتھ دعا کرنا ہے ، اور سمجھ بھی کچھ بھی نہیں آ رہا کہ کیا ہو رہا ہے تو اس طرح مستقل مزاجی کے ساتھ ہر نماز کے بعد اس طرح کی دعاؤں کی مذمت کی گئی ہے ، باقی وقتا فوقتاً ضرورت کے تحت انفرادی اجتماعی ہو سکتی ہے ۔
اب لوگ دکان کے افتتاح کے وقت بلا لیتے ہیں کہ نصیحت کے ساتھ دعا بھی ہو جائے ، تو کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اس کو ایسی شکل نہ دی جائے کہ ایک نئی چیز محسوس ہونے لگے ، اور وہ شعار اسلامی بن جائے ، کبھی زبانی دعا کردے ، کبھی ہاتھ اٹھا کر کردے ، کبھی ویسے ہی درس دے دے ۔
باقی رہ گیا کھانے سے پہلے اور بعد میں تو دعا کی جاسکتی ہے ، مگر وہ ان صورتوں میں نہیں ہے ، جیسے لوگ سمجھتے ہیں ، اگر ایک شخص کہتا ہے کہ جب تک کھانا آ رہا ہے ، کوئی نصیحت کردیں ہمیں کوئی دعا فرما دیں، تو وہ نصحیت کرکے دعا کردے کہ اس گھر میں رہنے والے بڑے اچھے تھے چلے گئے ، یعنی جواز کی صورتیں تو سمجھ میں آتی ہیں ، لیکن جو خاص خاص شکلیں ہیں یا اس کے خاص خاص جو فضائل اور تبرکات کے طور پر جو لیا جا رہا ہے تو بس ان چیزوں کا ذرا خیال رکھنا چاہیے ۔ ہمارے ہاں اور دوسروں کے ہاں افراط و تفریط ہے ، ان کو بیلنس کرنے کی ضرورت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ