سوال (1823)

کیا خصی جانور کی قربانی جائز ہے ؟

جواب

خصی جانور کی قربانی جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ.

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دو سینگوں والے چتکبرے خصی دنبے ذبح کئے۔
[سنن ابی داؤد : 2795]
بعض لوگ اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ حسن درجے کی قابل حجت روایت ہے۔
امام خطابی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:

«وفي هذا دليل على ‌أن ‌الخصي ‌في ‌الضحايا غير مكروه، وقد كرهه بعض أهل العلم لنقص العضو وهذا نقص ليس بعيب لأن الخصاء يفيد اللحم طيبا وينفي منه الزهومة وسوء الرائحة». [معالم السنن 2/ 228]

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی کے لیے خصی جانور ذبح کرنا غیر مکروہ یعنی جائز ہے۔ بعض اہل علم اس کو نقص کی وجہ سے مکروہ سمجھتے ہیں حالانکہ یہ ایسا نقص ہے جو عیب نہیں ہے بلکہ یہ جانور کے گوشت کو بہتر اور مفید بناتا ہے اور اس میں موجود ناپسندیدہ بو کو ختم کرتا ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ