سوال (4700)
اگر کہیں کوئی خطرناک کام ہو رہا ہو اور اس پر کام کرنے والے عوام کو قریب آنے سے منع کر رہے ہوں، مگر پھر بھی کوئی شخص زبردستی danger zone میں گھسے اور حادثہ سے اس کا کوئی عضو ضائع ہوجائے یا موت ہی واقع ہوجائے، تو مذاھب اربعہ کی روشنی میں کیا حکم شرعی ہوگا؟ کیا کام کرنے والے ذمہ دار ہوں گے؟
جواب:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
“الْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْس” [صحيح البخاري: 2355]
«کان (میں مرنے والے) کا تاوان نہیں، کنویں (میں گر کر مرجانے والے) کا تاوان نہیں۔ اور کسی کا جانور (اگر کسی آدمی کو مارے تو اس کا) تاوان نہیں۔ گڑھے ہوئے مال میں سے پانچواں حصہ دینا ہوگا»
حدیث کی روشنی یہ حدیث بالکل واضح ہے کان میں گرنے والا زخمی ہو، اس میں بھیجنے والے کا کوئی قصور نہ ہو، ظاہر سی بات ہے کہ اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا، وہ مجرم قرار نہیں دیا جائے گا، اوپر والی حدیث کا قاعدہ یہاں لاگو ہوگا، یہی حدیث یہاں منطبق ہوگی کہ جس نے اپنا نقصان خود کیا ہے، وہ ہی اس کا ذمے دار ہے، وہاں کے ذمے داران جنہوں نے ذمے داری لگا کر رکھی تھی کہ یہاں نہیں آنا، وہ بری الذمہ ہیں، باقی اس طرح کے زخمیوں کے ساتھ حاکم وقت کو تعاون کرنا چاہیے، یہ اچھا اور مستحسن پہلو ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ