بہت سارے لوگ اس تلاش میں ہیں کہ اس سال کے حج کے امام وخطیب اور ان کے خطبے کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں۔ ان کی دلچسپی کو سامنے رکھتے ہوئے العلماء ڈاٹ او آر جی کی طرف سے درج ذیل معلومات فراہم کی جارہی ہیں، تاکہ یہ جانا جاسکے کہ اس سال حج کا خطبہ کس شخصیت نے دیا ہے؟ اور انہوں نے اپنے خطبہ میں کن موضوعات کو ذکر کیا ہے؟

حج کے خطیب

اس سال خطبہ حج کے لیے سعودی حکومت کی طرف سے جس خطیب کا انتخاب کیا گیا ہے، ان کا اسم گرامی فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد بن سعید حفظہ اللہ ہے۔ آپ نے سعودی عرب ریاض کی معروف یونیورسٹی جامعہ امام میں اعلی تعلیم حاصل کی، اور وہیں پر عرصہ دراز تک بطور استاد خدمات سرانجام دی ہیں۔ آپ ایک جلیل القدر اور متمکن عالم دین ہیں،بالخصوص عقیدے اور فرق و ادیان کے ماہر ہیں اور اسی میں آپ نے ایم فل اور پی ایچ ڈی وغیرہ کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔

2018ء سے سعودی وزارت مذہبی امور میں وزیر کے نائب اور چند سال پہلے آپ کو سعودیہ کی ہیئۃ کبار العلماء کا بھی حصہ بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اب تک حکومتی و غیر حکومتی درجنوں مناصب اور اہم ذمہ داریاں ادا کرچکے ہیں۔ بیس سال سے مختلف اہم مساجد میں خطابت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ آپ نے مسجد حرام اور مسجد نبوی میں تدریس کا شرف بھی حاصل کیا ہے۔

عقیدے کے موضوع پر آپ کئی ایک کتابوں کے مصنف بھی ہیں، جن میں بعض درج ذیل ہیں:

  1. عصمة الأنبياء في ضوء الكتاب والسنة.
  2. عصمة غير الأنبياء في ضوء الكتاب والسنة.
  3. الحلف والأيمان ـ دراسة عقدية.
  4. دراسة عقدية لبعض الصفات التي يدعى أنها من باب المشاكلة.
  5. مناهج البحث في العقيدة.
  6. دراسة عقدية للفظ «السيد»

یہ سب کتابیں دقیق علمی موضوعات و مضامین پر مشتمل ہیں، جو مصنف کی دقت، باریک بینی اور تصنیفی و تحقیقی صلاحیت کی نمایاں دلیل ہے۔

سالِ روان میں آپ کو حجاج کرام کی امامت و خطابت کی سعادت حاصل ہوئی، جس وجہ سے پورے عالم اسلام میں آپ کی آواز کو سنا گیا، اور لوگوں میں آپ کی شخصیت کے حوالے سے جاننے کا شوق پیدا ہوا۔

خطبہ حج

حج کا خطبہ ایک بڑی ذمہ داری اور پوری دنیا میں اسلام کا پیغام پہنچانے کا ایک اہم ترین موقع اور ذریعہ ہے۔ میدانِ عرفات میں ٹھہرنا، حج کے ارکان میں سے ہے، وہاں مسجد نمرہ میں خطبہ دیا جاتا ہے، پھر سنت کے مطابق ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی ادا کی جاتی ہیں۔ حرمین شریفین کی انتظامیہ کی طرف سے خطبہ حج کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کا خوب بندوبست کیا جاتا ہے، لہذا اس دفعہ بھی حج کا خطبہ فوری طور پر دنیا کی بیس مشہور زبانوں میں ترجمہ کرکے لوگوں تک پہنچایا گیا، جن میں اردو، انگلش، ترکی، ہندی وغیرہ سر فہرست ہیں۔

ذیل میں خطبہ حج کے اہم مضامین کا خلاصہ اردو زبان میں تحریر کیا جاتا ہے:

  • خطیب صاحب نے ابتدا میں تقوی کی نصیحت کی اور شریعت کی پابندی کی تلقین فرمائی، کیونکہ اسی میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے۔
  • زبان، علاقے، نسل و رنگ کا مختلف ہونا یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، جس کا بنیادی مقصد پہچان اور تعارف ہے، اسے آپسی نفرت اور حسد و بغض اور لڑائی جھگڑے کا باعث بنانا درست نہیں۔
  • شریعت نے اتحاد و اتفاق اور آپسی پیار و محبت، الفت و یگانگت پر زور دیا ہے، کیونکہ اس میں دین و دنیا کی کامیابی ہے،  یہ مصالح اور فوائد کے حصول اور مفاسد و نقصانات سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ مسلمانوں کا آپس میں اختلاف اور نفرتیں دشمنوں کی خوشی، جبکہ اتحاد و اتفاق ان کے غم و غصے اور ناکامی کا سبب ہے۔
  • مسلمان ایک دوسرے کے لیے جسدِ واحد کی مانند ہوتے ہیں، ایک دوسرے کی تکلیف و پریشانی کو محسوس کرتے ہیں، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ایک دوسرے  کے لیے تڑپتے ہیں۔ جبکہ اختلافات و تفرقہ بازی جان و مال اور عزتوں کی پامالی کا ذریعہ بنتا ہے۔
  • آپس میں اختلافِ رائے ہوجائے تو قرآن کی رہنمائی کے مطابق اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹانا چاہیے، یعنی قرآن وسنت کی روشنی میں اپنے اختلافات کو ختم کرنا چاہیے۔
  • مسلمانوں کو مختلف وسائل و ذرائع کے ذریعے اڑائی جانے والی افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے، کیونکہ ان کا مقصد لوگوں کو آپس میں لڑوانا، اور ایک دوسرے کے خلاف ابھارنا ہوتا ہے، اور ان کی وحدت و مودت کو پارہ پارہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔
  • اتحاد و اتفاق اور اختلاف رائے سے بچانے کے لیے ہی شریعت نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے دائرے میں رہتے ہوئے مسلم حکمرانوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔
  • اسی طرح اس طرف بھی توجہ دلائی کہ اس وقت تمام حجاج کرام ایک عظیم وقت اور جگہ پر موجود ہیں، جہاں بہ کثرت اور دعا اور ذکر الہی کرنا چاہیے۔ اسی ضمن میں فرمایا کہ اپنے محسنین کو یاد رکھیں، جس کسی نے بھی آپ کے ساتھ زندگی کے کسی مرحلے میں احسان کیا ہے، اسے اپنی دعاؤں کا حصہ بنائیں۔

یاد رہے حرمین شریفین انتظامیہ کی طرف سے ’منارۃ الحرمین‘ وغیرہ پلیٹ فارمز سے حج کا خطبہ فوری طور پر بیس زبانوں میں لائیو نشر کیا گیا، اس کے علاوہ پاکستان میں مختلف چینلز پر بھی علمائے کرام نے خطبہ حج کی ترجمانی اور خلاصہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔