ختم نبوت ریڈرز کلب کی ایک عمدہ روایت

ختم نبوت ریڈرز کلب کی طرف ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ تقسیم کرنے کی ایک عمدہ اور اچھی روایت قائم کی گئی ہے جو کہ قابل مثال اور تقلید ہے اور اس کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دیگر اداروں اور انجمنوں اور مدارس و جامعات کو بھی چاہیے کہ وہ مشائخ عظام جنہوں نے اپنی زندگیاں درس و تدریس میں کھپا دیں اور گوشہ نشینی کی زندگی کو ترجیح دی اور نسل نو کی تعلیم و تربیت میں ان کی زندگی گذر گئی لہذا ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایسے ایوارڈز عطاء کرکے ان کی خدمات کو سراہا جائے چہ جائیکہ بڑھاپے میں انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا جائے۔
شاید کہ ہم مردہ پرست لوگ بن چکے ہیں کسی کے مرنے پر تو اس کے اندر چھپی ہوئی ساری خوبیاں نکال باہر کرتے اور لوگوں کو سناتے ہیں لیکن ان کی زندگی میں ان کی قدر نہیں کرتے۔ لہذا علماء کرام، مشائخ عظام، خطباء، مدرسین، مصنفین اور مؤلفین وغیرہ کی زندگی میں ہی انہیں خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے۔
ختم نبوت ریڈرز کلب نے اس میدان میں اچھا کام کیا ہے جس کا سہرا عظیم مؤرخ، محب ختم نبوت اور امت مسلمہ کے محسن ڈاکٹر بہاء الدین صاحب حفظہ اللہ کے سر سجتا ہے۔ جو کہ دیار غیر میں بیٹھ کر قیمتی جواہر پارے تلاش کرکے انہیں ازسرنو مرتب کرتے ہیں خود ہی کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ کرتے ہیں اور پھر ملنے والی پنشن سے ان قیمتی کتب کو چھپوا کر تقسیم کرتے ہیں اور ایوارڈز کا انتظام بھی کرتے جزاہ اللہ خیرا۔
اس سلسلے میں تاحال درج ذیل افراد کو ایوارڈز دیے جاچکے ہیں۔
سب سے پہلے جامعہ محمدیہ گوجرانولہ میں منعقدہ تقریب میں امیر مرکزیہ پروفیسر ساجد میر حفظ اللہ کے دست مبارک سے مولانا محمد داود ارشد آف نارنگ منڈی ،مولانا عبدالحفیظ مظہر حفظہ اللہ آف سمبڑیال ،مولانا رانا شفیق خان پسرروی حفظہ اللہ ایڈیشنل ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان و سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کو پیش کیے گئے تھے ، پھر فیصل آباد میں منعقدہ تقریب میں حمیداللہ خان عزیز ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ تفہیم الاسلام احمد پور شرقیہ ،حکیم عمران ثاقب آف گوجرانوالہ ،مولانا عبیداللہ لطیف آف فیصل آباد کو پیش کییے گئے، پھر مرکزی دفتر 106 راوی روڈ لاہور میں منعقد ہونے والی تقریب میں مولانا غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظ اللہ آف سرگودھا اور جناب پروفیسر نسیم اکرم ججہ رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کییے گیے پھرمحترمہ ام حبان، مولانا عبدالرحمن المعلمی کو پیش کیے گئے پھر جامعہ محمدیہ عام خاص باغ ملتان میں منعقد ہونے والی تقریب میں مولانا ریاض احمد عاقب اثری حفظہ اللہ اور جناب واصل واسطی حفظہ اللہ آف کوئٹہ کی خدمت میں ایوارڈ پیش کیے گئے ،پھر جھنگ شہر میں منعقد ہونے والی تقریب میں مولانا عبدالرحمن ضیاء آف جھنگ کی خدمت میں ایوارڈ پیش کیا گیا تھا پھر لاہور مرکز انس بن مالک رضی اللہ عنہ میں منعقد ہونے والی تقریب میں ،مولانا خاور رشید بٹ آف لاہور کی خدمت میں ایوارڈ پیش کیا گیا تھا پھر جامعہ اسلامیہ سلفیہ ملتان میں منعقد ہونے والی تقریب میں مولانا سعید مجتبٰی سعیدی حفظہ اللہ آف منکیرہ اور مولانا محمد بن عبداللہ شجاع آبادی حفظہ اللہ کی خدمت میں ایوارڈ پیش کیا گیا تھا اور اب ملک عبدالرشید عراقی حفظہ اللہ کو ایوارڈ عطا کیا گیا ہے۔
ان سب میں سے صرف نسیم اکرم ججہ رحمہ اللہ کو بعد از وفات ایوارڈ دیا گیا باقی سب احباب کو ان کی زندگی میں ہی دیا گیا ھے۔
پنجاب سے حافظ یاسمین صاحبہ اور سندھ سے مفلحہ محمد ( خواتین ) بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل ہیں
اور اب مستقبل قریب میں گوجرانولہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عالم دین حافظ شاہد محمود رفیق صاحب جن کا تعلق تعلیم و تعلم اور قلم و قرطاس سے ہے۔ اسی طرح سے ہری پور ہزارہ سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا محمد سلیمان صاحب حفظہ اللہ جن کی زندگی اس علاقے میں تبلیغ دین میں گذر چکی ہے انہیں ایوارڈز دیے جائیں گے۔ ان شاءاللہ

اس شاندار روایت کو قائم کرنے پر علامہ عبدالصمد معاذ صاحب، جناب چوہدری سہیل احمد گورداسپوری صاحب اور ان کے رفقاء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو برکتوں سے نوازے۔ آمین یارب العالمین

طالب دعا

عبدالرحمن ثاقب کراچی

یہ بھی پڑھیں: زندہ قومیں اپنے محسنین کو یاد رکھتی ہیں