سوال (2213)

ایک لڑکی جس کی شادی سات سال پہلے ہوئی تھی، لڑکی نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد بھائیوں سے اپنا حصہ طلب کیا تاکہ وہ اپنے لیے مکان خرید سکے، کیونکہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہ رہی تھی۔ بھائیوں نے جائیداد میں حصہ اس شرط پر دیا کہ جو مکان تم خریدو گی، وہ اپنے نام پہ خریدو گی، نہ کہ تم اپنے شوہر کے نام پر۔
لڑکی نے اپنے نام پر مکان خرید لیا اور کچھ عرصہ اپنے شوہر کے ساتھ اس مکان میں رہتی رہی اور کچھ دن پہلے لڑکی کا انتقال ہو گیا۔
لڑکی کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے۔ لڑکی کے چار بھائی اور ایک بہن شادی شدہ ہیں اور والدہ بھی حیات ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جو مکان لڑکی کے نام پر تھا، اس مکان میں شوہر کا بھی حق ہے یا بہن بھائیوں کا ہے اور اگر شوہر کا حق ہے، تو کتنا ہے اور بہن بھائیوں اور والدہ کا حق ہے تو وہ کتنا ہے۔

جواب

المختصر تقسیم کچھ اس طرح ہو گی۔
کل مال سے خاوند کا حصہ نصف یعنی 1/2
اور والدہ کا چھٹا یعنی 1/6 ہے ، خاوند اور والدہ کو کل سے دینے کے بعد باقی مال کے کل 9 حصے بنا لیں، 8 حصے 4 بھائیوں کو اور باقی ایک حصہ 1 بہن کو مل جائے گا۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

شوہر کا حق ہے، وہ وارث بنے گا، اولاد نہ ہونے کی وجہ سے آدھے کا حصہ دار ہے، باقی والدہ بھی حصہ دار ہیں اور بہن بھائی بھی حصے دار ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ