سوال (2889)
اس پوسٹ کے مطابق ان سوالات کے جوابات دیں۔
(1) اس پوسٹ میں خارجیوں کی نشانیاں کے مطابق آج کے دور میں موجودہ فرقوں میں سے کون سا فرقہ ہے۔ سنی، شیعہ یا اہلحدیث
(2) کیا خارجی ایک نظریہ کا نام ہے، وہ نظریہ کیا ہے، احادیث میں موجود خوارج کی نشانیاں، علامات کس سوچ، زاویہ فکر یا نظریہ پر دلالت کرتی ہیں، عقلی و منطقی جواب بالتفصیل قدیم نہیں موجودہ فرقوں سے مثالوں سے واضح کریں۔
جواب
اس پوسٹ میں خوارج کی جو علامات ذکر کی گئی ہیں، یہ اس شخص کے حوالے سے ہیں، جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کیا تھا، کچھ باتیں وہاں سے اخذ کی گئی ہیں، ان کو باقاعدہ نشانیاں قرار نہیں دیا گیا ہے، البتہ کچھ باتیں ہیں، وہ نامزد کرکے بتائی گئی ہیں کہ وہ ایسے ہونگے، یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں خروج کیا تھا، جنگ بھی ہوئی تھی، یہ لوگ آتے جائیں گے، ان کا وجود مٹایا جائے گا، آج کسی میں بھی ایک آدھ علامت آ جاتی ہے، اس کی بنیاد پر اس کو خارجی نہیں کہا جائے گا، ہاں البتہ ٹوٹل علامات پائی جائیں، پھر الگ مسئلہ ہے، اپنی طرف سے علامات نامزد کرکے کسی کو خارجی نہیں کہا جا سکتا ہے، جیسا کہ وہ پانچے اونچے رکھیں گے، اب یہ حدیث میں کہیں بھی نہیں ہے، باقی یہ ہے کہ جس نے اعتراض کیا تھا، اس کے پانچے اوپر تھے، پانچے اوپر رکھنا یہ مرد کی علامت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، تو بذات خود نشانیاں قرار دے کر کسی کو خارجی نامزد نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ بہت بڑی جہالت ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺨﻮاﺭﺝ ﻓﻤﺮﻗﻮا ﻣﻦ اﻟﺪﻳﻦ، ﻭﻓﺎﺭﻗﻮا اﻟﻤﻠﺔ، ﻭﺷﺮﺩﻭا ﻋﻠﻰ اﻹﺳﻼﻡ، ﻭﺷﺬﻭا ﻋﻦ اﻟﺠﻤﺎﻋﺔ، ﻭﺿﻠﻮا ﻋﻦ ﺳﺒﻴﻞ اﻟﻬﺪﻯ، ﻭﺧﺮﺟﻮا ﻋﻠﻰ اﻟﺴﻠﻄﺎﻥ ﻭاﻷﺋﻤﺔ، ﻭﺳﻠﻮا اﻟﺴﻴﻒ ﻋﻠﻰ اﻷﻣﺔ، ﻭاﺳﺘﺤﻠﻮا ﺩﻣﺎءﻫﻢ ﻭﺃﻣﻮاﻟﻬﻢ، ﻭﻛﻔﺮﻭا ﻣﻦ ﺧﺎﻟﻔﻬﻢ ﺇﻻ ﻣﻦ ﻗﺎﻝ ﺑﻘﻮﻟﻬﻢ ﻭﻛﺎﻥ ﻋﻠﻰ ﻣﺜﻞ ﺭﺃﻳﻬﻢ، ﻭﺛﺒﺖ ﻣﻌﻬﻢ ﻓﻲ ﺩاﺭ ﺿﻼﻟﺘﻬﻢ، ﻭﻫﻢ ﻳﺸﺘﻤﻮﻥ ﺃﺻﺤﺎﺏ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺴﻼﻡ ﻭﺃﺻﻬﺎﺭﻩ ﻭﺃﺣﺒﺎﺋﻪ، ﻭﻳﺘﺒﺮءﻭﻥ ﻣﻨﻬﻢ، ﻭﻳﺮﻣﻮﻧﻬﻢ ﺑﺎﻟﻜﻔﺮ ﻭاﻟﻌﻈﺎﺋﻢ ﻭﻳﺮﻭﻥ ﺧﻼﻓﻬﻢ ﻓﻲ ﺷﺮاﺋﻊ اﻟﺪﻳﻦ ﻭﺳﻨﻦ اﻹﺳﻼﻡ، ﻭﻻ ﻳﺆﻣﻨﻮﻥ ﺑﻌﺬاﺏ اﻟﻘﺒﺮ، ﻭﻻ اﻟﺤﻮﺽ، ﻭﻻ اﻟﺸﻔﺎﻋﺔ، ﻭﻻ ﻳﺨﺮﺟﻮا ﺃﺣﺪا ﻣﻦ ﺃﻫﻞ اﻟﻨﺎﺭ، ﻭﻫﻢ ﻳﻘﻮﻟﻮﻥ ﻣﻦ ﻛﺬﺏ ﻛﺬﺑﺔ، ﺃﻭ ﺃﺗﻰ ﺻﻐﻴﺮﺓ ﺃﻭ ﻛﺒﻴﺮﺓ ﻣﻦ اﻟﺬﻧﻮﺏ ﻓﻤﺎﺕ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺗﻮﺑﺔ ﻓﻬﻮ ﻛﺎﻓﺮ ﻓﻬﻮ ﻓﻲ اﻟﻨﺎﺭ ﺧﺎﻟﺪا ﻣﺨﻠﺪا ﻓﻴﻬﺎ ﺃﺑﺪا، ﻭﻫﻢ ﻳﻘﻮﻟﻮﻥ ﺑﻘﻮﻝ اﻟﺒﻜﺮﻳﺔ ﻓﻲ اﻟﺤﺒﺔ ﻭاﻟﻘﻴﺮاﻁ، ﻭﻫﻢ ﻗﺪﺭﻳﺔ ﺟﻬﻤﻴﺔ ﻣﺮﺟﺌﺔ ﺭاﻓﻀﺔ، ﻭﻻ ﻳﺮﻭﻥ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﺇﻻ ﺧﻠﻒ ﺇﻣﺎﻣﻬﻢ، ﻭﻫﻢ ﻳﺮﻭﻥ ﺗﺄﺧﻴﺮ اﻟﺼﻼﺓ ﻋﻦ ﻭﻗﺘﻬﺎ، ﻭﻳﺮﻭﻥ اﻟﺼﻮﻡ ﻗﺒﻞ ﺭﺅﻳﺘﻪ، ﻭاﻟﻔﻄﺮ ﻗﺒﻞ ﺭﺅﻳﺘﻪ، ﻭﻫﻢ ﻳﺮﻭﻥ اﻟﻨﻜﺎﺡ ﺑﻐﻴﺮ ﻭﻟﻲ ﻭﻻ ﺳﻠﻄﺎﻥ، ﻭﻳﺮﻭﻥ اﻟﻤﺘﻌﺔ ﻓﻲ ﺩﻳﻨﻬﻢ، ﻭﻳﺮﻭﻥ اﻟﺪﺭﻫﻢ ﺑﺎﻟﺪﺭﻫﻤﻴﻦ ﻳﺪا ﺑﻴﺪ ﺣﻼﻻ، ﻭﻫﻢ ﻻ ﻳﺮﻭﻥ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﻲ اﻟﺨﻔﺎﻑ، ﻭﻻ اﻟﻤﺴﺢ ﻋﻠﻴﻬﺎ، ﻭﻫﻢ ﻻ ﻳﺮﻭﻥ ﻟﻠﺴﻠﻄﺎﻥ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﻃﺎﻋﺔ، ﻭﻻ ﻟﻘﺮﻳﺶ ﺧﻼﻓﺔ، ﻭﺃﺷﻴﺎء ﻛﺒﻴﺮﺓ ﻳﺨﺎﻟﻔﻮﻥ ﻓﻴﻬﺎ اﻹﺳﻼﻡ ﻭﺃﻫﻠﻪ، ﻓﻜﻔﻰ ﺑﻘﻮﻡ ﺿﻼﻟﺔ ﻳﻜﻮﻥ ﻫﺬا ﺭﺃﻳﻬﻢ ﻭﻣﺬﻫﺒﻬﻢ ﻭﺩﻳﻨﻬﻢ ﻭﻟﻴﺴﻮا ﻣﻦ اﻹﺳﻼﻡ ﻓﻲ ﺷﻲء، ﻭﻫﻢ اﻟﻤﺎﺭﻗﺔ، ﻭﻣﻦ ﺃﺳﻤﺎﺋﻬﻢ اﻟﺨﻮاﺭﺝ اﻟﺤﺮﻭﺭﻳﺔ، ﻭﻫﻢ ﺃﻫﻞ ﺣﺮﻭﺭ ﺃﻭ اﻷﺯاﺭﻗﺔ ﻭﻫﻢ ﺃﺻﺤﺎﺏ ﻧﺎﻓﻊ ﺑﻦ اﻷﺯﺭﻕ، ﻭﻗﻮﻟﻬﻢ ﺃﺧﺒﺚ اﻷﻗﺎﻭﻳﻞ ﻭﺃﺑﻌﺪﻫﺎ ﻣﻦ اﻹﺳﻼﻡ ﻭاﻟﺴﻨﺔ
[مسائل حرب للكرماني : 3/ 983]
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
یہاں اس عبارت کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ البکریة سے مراد وہ خارجی لوگ میں معمولی اور غیر اہم مسائل میں انتہائی باریک بینی سے اختلاف کرتے ہیں گویا وہ [حبة ]دانے اور [قیراط ] پیمائش پر بھی بحث کرتے ہوں۔
دوسرے قول کے مطابق البکریة کا معنی یہ ہو سکتا ہے کہ باریکی یا غیر ضروری مسائل میں سختی پر اصرار ہے۔
یعنی دین کے معاملے میں معمولی مسائل پر بھی انتہائی سخت رویہ اپنانا۔۔۔ یہ خوارج کے اس رویہ کی طرف بھی اشارہ ہو سکتا ہے کہ وہ دین میں معمولی باتوں کو کفر و ایمان کا مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ باقی خوارج کے حوالے سے محدثین و علماء جانتے ہیں کہ امت محمدیہ کو جتنا نقصان ان لوگوں نے پہنچایا شاید کہ کسی اور نے نا پہنچایا ہو۔
فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ