سوال
دینی پروگرامز میں باپردہ خواتین کی ویڈیو کوریج کرنا اور اس کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شرعاً کیسا ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے متعلق علمائے کرام کا اختلاف ہے، بعض اہل علم اس کو جائز نہیں سمجھتے اور بعض علمائے کرام اس کو کچھ شروط و قیود کیساتھ جائز قرار دیتے ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:
1: جب تصاویر یا ویڈیوز بنانے کا کوئی فائدہ شرعیہ مقصود ہو تو ایسی صورت میں انکا بنانا بقدرِ ضرورت جائز ہے، جیسے: دینی پروگرامز میں شرکت کی ترغیب دلانا یا کسی دینی ادارے کی سرگرمیوں کو اجاگر کرنا وغیرہ، تاکہ اہل خیر اس کارِ خیر میں تعاون کریں۔
2: خواتین کی تصویر یا ویڈیو سامنے سے نہ بنائی جائے تاکہ بے پردگی نہ ہو اور انکا چہرہ، آنکھیں یا ماتھا وغیرہ بھی نظر نہ آئے۔ لیکن اگر سامنے سے ہی ویڈیو کوریج کی ضرورت ہو جیسے: کسی خاتون کے درس کی رکارڈنگ وغیرہ، تو اسکے چہرے وغیرہ کے حصے کو بلر/دھندلا کردیا جائے، تو اسکی کی بھی گنجائش ہے۔
لہذا اگر کسی فائدہ شرعیہ کے لیے خواتین کی ویڈیو کوریج کرنے اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی ضرورت پیش آئے تو مناسب زاویے سے بنائی گئی ویڈیوز کا جواز اور گنجائش موجود ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ