’’خلافتِ عثمان، صحابہ کرام کی نظر میں‘‘

ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نظر میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ بننے کے اَہل وحقدار تھے۔

⇚جیسا کہ اسلم مولی عمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد خلیفہ کی وصیت عثمان رضی اللہ عنہ کو لکھوائی، یہاں تک کہ جب صرف نام لکھنا باقی رہ گیا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، عثمان رضی اللہ عنہ کو ڈر ہوا کہ کہیں وہ خلیفہ نامزد کیے بغیر فوت نہ ہو جائیں اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ ابوبکر کبھی بھی عمر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کا نام نہیں لیں گے، اس لیے انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کا نام کاغذ پر لکھ کر اسے لپیٹ دیا۔ جب سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہیں یاد تھا کہ انہوں نے ابھی نام نہیں لکھوایا، انہوں نے پوچھا : تحریر مکمل کر لی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ۔ پوچھا : کس کا نام لکھا ہے؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : عمر بن خطاب کا۔ تو سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمانے لگے :

رَحِمَكَ اللَّهُ وَجَزَاكَ خَيْرًا فَوَاللَّهِ لَوْ تَوَلَّيْتَهَا لَرَأَيْتُكَ لَهَا أَهْلًا.

’’اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے اور جزائے خیر دے ۔ اللہ کی قسم! آپ اپنے آپ کو نامزد کر لیتے تو میں آپ کو بھی اس کا اہل سمجھتا ہوں۔‘‘
(الشريعة للآجري: ٤/‏١٧٣٨، جزء بن عرفة : ٣٧ وسنده صحیح)

⇚اسی طرح کی رائے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی تھی جیسا کہ عمرو بن میمون بیان کرتے ہیں :
لوگوں نے عرض کیا امیر المؤمنین ! خلافت کے لیے کوئی وصیت کردیجئے۔ آپ نے فرمایا:

مَا أَجِدُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ النَّفَرِ أَوْ الرَّهْطِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ فَسَمَّى عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ.

’’خلافت کا میں ان سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں پاتا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی وفات تک جن سے راضی اور خوش تھے پھر آپ نے سیدنا علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد اور عبدالرحمن بن عوف کانام لیا۔‘‘
(صحیح بخاري : ٣٧٠٠)

⇚نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : استخلفنا خير من بقي ولم نأله.
’’ہم نے باقی رہ جانے والوں میں سے سب سے بہترین کو خلیفہ منتخب کیا ہے اور ہم نے کوئی کوتاہی نہیں کی۔‘‘
(الطبقات الكبرى – ط العلمية ٣/‏٤٦ وسنده صحیح)

⇚سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ کا کیا خیال ہے، یہ لوگ میرے بعد کسے خلیفہ بنائیں گے؟ میں نے کہا :

«رَأَيْتُ النَّاسَ قَدْ أَسْنَدُوا أَمْرَهُمْ إِلَى عُثْمَانَ ﵁».

’’میں نے لوگوں کو دیکھا ہے کہ انہوں نے اپنا معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کو سپرد کر دیا ہے۔‘‘
(تاريخ المدينة لابن شبة: ٣/‏٩٣٢ وسندہ صحیح)

معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مطابق سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلافت کے اَہل تھے، بالخصوص شیخین؛ ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کی اُن کے حق میں گواہی کے بعد بھی اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ سیدنا عثمان کے پاس اہلیت نہیں تھی تو اس کی رائے بالکل سطحی و غیر علمی سمجھی جائے گی ۔

حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ