سوال (2814)
کسی کو اپنا خون دے کر پیسے لینا کیسا ہے؟
جواب
راجح بات یہ ہے کہ خون بیچنا نہیں چاہیے، بس اگر اپنے کسی مسلمان بھائی کو فائدہ پہنچانا چاہ رہا ہے تو فائدہ پہنچا دے، باقی جو ہم ہاسپیٹلز سے خریدتے ہیں، وہ اس لیے کہ ہمیں مجبورا لینا پڑتا ہے، وہ اس وقت دستیاب نہیں ہوتا ہے، راجح بات یہ ہے کہ خون نہیں بیچنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
انسانی خون کو تبرع کرنا ہی صحیح ہے، اس کو بیچنا جائز نہیں۔ اس پر درج ذیل دلائل ہیں:
الأول: لقوله تعالى: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ.
والثاني: ما أخرجه البخاري عن أبي جحيفة أنه قال: نهى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عن ثمن الدم، وثمن الكلب، وكسب الأمة، ولعن الواشمة والمستوشمة، وآكل الربا وموكله، ولعن المصور.
والثالث: ما أخرجه أبو داود أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: إن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه.
والرابع: بناء على القاعدة: إذا حرم الشرع شيئاً حرم بيعه وأكل ثمنه. بدليل ما أخرجه البخاري في صحيحه: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: قاتل الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا ثمنها.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ