سوال (3222)
حضرت ابوجحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا، اور سود کھانے والے، کھلانے والے، جسم گوندنے والی اور گدوانے والی اور مصور پر لعنت فرمائی۔ رواہ البخاری۔
[مشکوٰة المصابیح: 2765]
اس حدیث کی وضاحت درکار ہے۔
جواب
یہ حدیث صحیح البخاری میں ان الفاظ سے وارد ہوئی ہے:
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثني غندر: حدثنا شعبة، عن عون بن أبي جحيفة، عن أبيه «أنه اشترى غلاما حجاما، فقال إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الدم، وثمن الكلب، وكسب البغي، ولعن آكل الربا وموكله، والواشمة والمستوشمة، والمصور.
یہ حدیث ان آٹھ احکامات پر مشتمل ہے، جو شریعت میں حرام ہیں۔ ان کی مختصر تفصیل پیش خدمت ہے:
1- خون سے مراد یہاں انسانی خون بھی مراد ہو سکتا ہے اور دوسرے حیوانات کا بھی۔ اس خون کی خریدوفروخت حرام ہے۔ امام ابن المنذر اور ابن حجر العسقلانی رحمہما اللہ تعالیٰ نے اس پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔
2- کتے کی خریدوفروخت بھی حرام ہے چاہے کتا کسی بھی مقصد کے لیے خریدا جائے۔ اس مسئلہ میں مالکیوں نے کچھ تفاصیل ذکر کیں ہیں جو سب کی سب مرجوح ہیں۔
3- زانیہ کی کمائی بھی حرام ہے۔ اس لیے کہ یہ حرام طریقے سے اخذ کی گئی ہے۔ صحيح مسلم میں رافع بن خدیج کی حدیث کے الفاظ ہیں: ثمن الكلب خبيث، ومهر البغي خبيث، وكسب الحجّام خبيث.
4+5- سود کی حرمت قرآن کی کئی آیات سے واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔
6+7- جسم گوندھنے والی اور گندھوانے والی، یہ اصل میں عربی لفظ وشم سے ماخوذ ہے۔
وشم کہتے ہیں کہ جلد ميں سوئى وغيرہ كے ساتھ سوراخ كر كے سرمہ بھرا جائے۔ یہ عمل زیادہ تر عورتیں کرتیں تھیں لیکن اب مرد بھی ان کے شانہ بشانہ چل پڑے ہیں۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسندیدہ ہے۔
8- آخری چیز جس سے منع کیا گیا ہے وہ ہے مصوری۔ اور اس سے مراد ہے کسی ذی روح کی تصویر بنانا۔
ان تمام امور کی مزید تفاصیل شروحات میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ امام ابن الملقن اور ابن حجر رحمہما اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ