سوال (34)

خودکشی کرنے والے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے ؟

جواب:

حدیث میں خودکشی کرنے والے شخص کے بارے میں واضح ہے کہ جس نے خودکشی کی ہوگی ، اس کو جھنم میں وہی سزا بار بار ملے گی ۔

‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَتَرَدَّى فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا. [صحيح البخاري: 5778]

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کرلی وہ جہنم کی آگ میں ہوگا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کرلی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کرلی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔
خودکشی کرنے والے بندے کی نماز جنازہ:
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ. [صحيح مسلم : 978]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسے آدمی کا جنازہ لایا گیا جس نے اپنے آپ کو چوڑے تیر سے مار ڈالا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی۔
شارح صحیح مسلم امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
وفي هذا الحديث دليل لمن يقول لا يصلى على قاتل نفسه لعصيانه، وهذا مذهب عمر بن عبد العزيز والأوزاعي.
اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے دلیل ہے جو کہتے ہیں کہ جس نے نافرمانی کی وجہ سے اپنے آپ کو قتل کیا ہے ، اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھنی چاہیے اور یہی عمر بن عبدالعزیز اور الاوزاعی کا موقف ہے۔
حسن بصری ، ابراہیم النخعی ، قتادہ، امام مالک،امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور جمہور علماء کہتے ہیں کہ خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ، انہوں نے اس حدیث کے جواب میں یہ کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس بندے کی نماز جنازہ اس لیے نہیں پڑھی تھی تاکہ ان جیسے کام کرنے والوں کے لیے یہ زجر ہو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس بندے کی نماز جنازہ پڑھی تھی ۔
امام نووی رحمہ اللہ نے قاضی عیاض سے نقل کیا ہے کہ تمام علماء کا موقف یہ ہے کہ ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی چاہے اس پر حد لگی ہو ، رجم کیا گیا ہو ، خودکشی کرنے والا ہو ان تمام کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ وقت کا امام حد لگی ہوئی شخص کی نماز جنازہ پڑھنے سے اجتناب کرے اور اہل فضیلت ان جیسے لوگوں کی نماز جنازہ نہ پڑھیں تاکہ یہ لوگوں کے لیے سرزنش ہو ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ خودکشی کرنے والی کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ہا بڑے علماء اور مشائخ اس سے اجتناب کریں تاکہ یہ معاشرے کے باقی لوگوں کے لیے ایک سرزنش ہو ۔

فضیلۃ العالم فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ