سوال (9)

میرا سوال خلع کی صورت میں حق مہر واپس کرنے سے متعلق ہے ۔ میں یہ بات جانتی ہوں کہ خلع کی صورت میں لڑکی کو حق مہر واپس کرنا ہوتا ہے لیکن اس وقت میرا حق مہر میرے والد صاحب کے پاس ہے اور وہ مجھے واپس کرنے نہیں دے رہے ہیں ، والد صاحب کہتے ہیں کہ اس شخص نے میرا بہت نقصان کیا ہے ، اس نے دھوکے دیے ہیں ، ہم سے جھوٹ بولے ہیں، اس وجہ سے اب ہم اس کو حق مہر واپس نہیں کریں گے ۔ چونکہ میں نے خلع عدالت کے ذریعے لی ہے اور عدالت کی طرف سے مجھے حق مہر لوٹانے کا نہیں کہا گیا ہے یا اگر حق مہر دینا بھی ہے تو بہت کم واپس لوٹانے کا کہا گیا ہے ، میرے والد صاحب پورا حق مہر جیسے مجھے دیا گیا تھا ویسے واپس دینے نہیں دے رہے ہیں ۔
تین سال پہلے شادی ہوئی تھی اور پانچ ماہ شادی رہی تھی اُس وقت حق مہر پانچ تولے یا پانچ لاکھ نقد لکھا گیا تھا اور مجھے پانچ تولے سونا پورا حق مہر دیا کیا گیا تھا بلکہ سونا حق مہر سے زائد بھی تھا ۔
جیسا کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمت بڑھ چکی ہے تو ایسے میں مجھے کیا کرنا چاہیے میری کوشش ہے کہ اگر سارا حق مہر واپس نہیں ہوتا تو کم از کم پانچ لاکھ دے دیے جائیں لیکن مجھے کسی نے کہا ہے کہ سونے کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے آپ کو اگر پیسوں کی شکل میں دینا ہے تو آپ کو آج کے سونے کی قیمت کے مطابق پیسے دینے ہیں یا پھر سونا ہی واپس دینا ہوگا۔
میری دوسری شادی کی تاریخ بھی رکھ دی گی ہے اور میں اس بوجھ کے ساتھ اگلے نکاح میں نہیں جانا چاہتی اور نہ ہی والد صاحب سے زبردستی کر سکتی ہوں۔
والد صاحب اس معاملے میں کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں میری رہنمائی کر دیجیے۔

جواب:

سب سے پہلے یہ بات یاد رکھیں کہ حق مہر کی واپسی کے ساتھ خلع مشروط نہیں ہے ۔
اگر عدالت نے اپنی کاروائی پوری کی ہے ، شوہر بھی اس میں شامل ہے اور شوہر نے بھی سائن کرلیا ہے تو خلع ہوگیا ہے کیونکہ خلع حق مہر کے ساتھ مشروط نہیں ہے ، اگر خلع کے ذریعے جدائی ہوگئی ہے تو اب جو حق مہر کا معاملہ ہے اس میں شوہر کو حق حاصل ہے کہ وہ قانونی کاروائی کرسکتا ہے ۔اگر آپ قانونی کاروائی سے بچنا چاہتی ہیں تو جو سونا دیا گیا تھا وہ ہی لوٹایا جائے گا ، ہاں شوہر سے تخفیف کروائی جا سکتی ہے ممکن ہے کہ شوہر تخفیف کردے کیونکہ اس کو تخفیف کرنے کا حق حاصل ہے تو حق مہر کی واپسی کے لیے آپ کوشش کرلیں باقی خلع آپ کا ہوگیا ہے اس میں ان شاءاللہ کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ