سوال (5509)
شادی بیاہ کے موقع پر اکثر دیکھنے میں ملتا ہے ڈھول بج رہا ہے اور ناچ گانا ہو رہا ہوتا ہے اور لوگ پیسے پھینک رہے ہوتے ہیں، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ عمل غلط ہے، اب ایک دوسرا پہلو ہے جس میں کسی قسم کا کوئی غیر شرعی کام نہیں کیا جاتا مثلاً ڈھول ناچ گانا بجانا ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا اور بندہ اس خوشی کے موقع پر پیسے پھینکتا ہے بارات کے وقت یا کسی بھی اور خوشی کے موقع پر تو کیا وہ اپنی خوشی کے موقع پر ایسا کر سکتا ہے؟
جواب
خوشی کے موقع پر پیسے لُٹانا بوجوہ نامناسب عمل ہے:
“یقول اهلکت مالا لبدا”
کی عملی تصویر لگتی ہے۔
اسراف و تبذیر بھی اس میں ہے۔ لوگوں کی تذلیل کا پہلو بھی موجود ہے۔ عیاش قسم کے لوگوں سے مشابہت بھی ہے۔ تکبر و غرور کے اظہار کا شائبہ بھی موجود ہے۔ فقراء کی دلی آزردگی کا بھی باعث ہے۔ لہذا اس عمل سے اجتناب ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سائل: جزاك اللّٰه خيرًا
شیخ محترم اگر بندے کا ایسا کوئی مقصد یا خیال نہ ہو جیسے آپ نے ذکر کیا مطلب غرور تکبر اور کسی کی تذلیل کرنا پھر بھی اس کام سے اجتناب ہی بہتر ہوگا؟
جواب: جی ہاں! کیونکہ عیاش لوگوں سے مشابہت اور فقراء کی دل آزاری تو بہرحال موجود ہوگی۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
پیارے بھائی آپ ٹھنڈے دل سے ایک دفعہ غور کریں گے کہ پیسے پھینکنے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں تو اپکو کوئی جائز وجہ نظر نہیں آئے گی۔
مثلا لوگوں کو پیسہ دکھانا ہو تو ناجائز ہے لوگوں میں صدقہ کرنا ہو تو کا تبطلوا صدقاتکم بالمن والاذی کے تحت پیسے پھینکنے سے صدقہ ضائع ہو جاتا ہے دوسرا بغیر تعین کے صدقہ پھینکنا بھی ضیاع ہے کہ مستحق کو ملے یا نہیں اور صدقہ کرنے کی توہین ہے۔
باقی اگر کہیں کہ مجھے خوشی ملتی ہے تو بھائی خوشی بھی کسی وجہ سے ہوتی ہے بغیر وجہ کے تو پیمانے والے کو بھی پاگل کہتے ہیں پس جب آپ خوشی کی وجہ پہ غور کریں گے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
پس اگر آپ کہیں کہ بغیر کسی وجہ کے ایسا کر رہے ہیں تو بغیر وجہ کے کوئی کام ایک مومن تو کیا عام عقل والے سے بھی بعید ہے۔ اسکے باوجود ہم سوچ لیتے ہیں کہ آپ بغیر وجہ کے پیسے پھینک رہے ہیں تو پھر بھی میرا سوال ہے کہ کوئی انسان بغیر وجہ کے کھانا گٹر میں پھینک دے یا پیسوں کو آگ لگا دے تو اسکو کوئی پوچھ نہیں ہو گی۔
پس یاد رکھیں انسان ٹھنڈے دل سے غور کرتا ہے تو حق بات خود بخود واضح ہو جاتی ہے شیطان یہی غور نہیں کرنے دیتا۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ