سوال (1409)
خطبہ جمعہ میں پروجیکٹر کا استعمال کرتے ہوئے عوام کو ترجمہ وغیرہ سکھانا کیسا ہے ، جیسے کلاس لیتے ہیں ۔ کیا ایسا کر سکتے ہیں ؟
جواب
جدید سائنسی آلات کو دعوتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا غلط نہیں ہے ، لیکن یہاں پر دو باتیں ذہن میں رکھیں ! پہلی بات یہ ہے کہ جمعہ کے خطبے کا وقت مختصر ہوتا ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ نے جمعے کا خطبہ پہلے سے ہی تیار کیا ہوا ہے ، جس طرح سعودیہ میں خطباء جمعہ کا خطبہ پہلے تیار کرتے ہیں ، ایک طرف آپ کے پاس کاغذ ، لیپ ٹاپ یا موبائیل ہے ، جو کچھ آپ بیان کر رہے ہیں ، وہی چیز پروجیکٹر کے ذریعے عوام الناس کے سامنے بھی آ رہی ہے ، اس میں تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ، لیکن اتنے مختصر سے وقت میں آپ جمعے کے خطبے کے دوران ترجمۃ القرآن کلاس پڑھا سکیں ، تو یہ ممکن نہیں ہوتا ہے ، اس لیے کہ جمعے کے خطبے میں انتہائی مختصر وقت میں بہت ساری چیزوں کو بیان کرنا ہوتا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمعے کے خطبے کی بنیاد قرآن مجید ہی ہونا چاہیے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔
“فَذَكِّرۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مَنۡ يَّخَافُ وَعِيۡدِ” [سورة ق: 45]
«قرآن کے ساتھ اس شخص کو نصیحت کر جو میرے عذاب کے وعدے سے ڈرتا ہے»
لیکن آپ جمعے کے دن قرآن و حدیث ، اقوال صحابہ ، اسلاف کے واقعات کے اس طریقہ سے حالات حاضرہ کی رو سے کچھ ضروری امور بیان کرتے ہیں ، اگر ان تمام چیزوں کو پروجیکٹر کے ذریعے عوام الناس کے سامنے رکھتے ہیں تو اس میں تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ، لیکن محض جمعے کے خطبے کو ترجمۃ القرآن کی کلاس بنا دینا ، میں یہ نہیں کہوں گا کہ غلط ہے ، لیکن یہ جمعے کے خطبے کے مزاج کے خلاف ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ