خطبہ جمعہ اور تقریر کو لکھنے کی اہمیت
عموما خطباء اور واعظین اپنے خطبات جمعہ اور تقاریر کی تیاری لکھ کر نہیں کرتے جبکہ لکھ کر تیار کرنا خطبہ وتقریر کو زیادہ مضبوط، مؤثر اور جامع بنانے میں بہت اہم چیز ہے۔ علاوہ ازیں اس کے دیگر فوائد بھی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1. لکھنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ اسے بھر پور توجہ دے کر تیار کر رہے ہیں۔ اس محنت سے اللہ تعالیٰ برکت ڈال دیتا ہے۔
2. بعض دفعہ انسان کو اچھی فرصت میسر ہوتی ہے، بہترین نکات ذہن میں آتے ہیں، لکھنے سے یہ سب کچھ محفوظ ہو جاتا ہے۔ نہ لکھا ہو تو دوبارہ وہ ترتیب اور نکات ذہن میں نہیں آتے۔
3. دوبارہ اسی موضوع کو بیان کرنا ہو تو سابقہ محنت کام آجاتی ہے۔
4. لکھنے کے دوران بہت سی چیزیں الہام کی طرح دل میں آتی رہتی ہیں۔
5. لکھنے سے وقت کی ترتیب لگانا بھی آسان ہو جاتا ہے، کہ کل اتنے پوائنٹس ہیں اور ان میں سے ہر پوائنٹ کے لیے اتنا وقت درکار ہے۔
6. لکھنے سے دوسرے خطباء، علماء، واعظین اور عوام بھی مستفید ہوتے رہتے ہیں۔
7. خطبہ کو لکھنے سے ہی تادیر ثواب باقی رہتا ہے۔ جتنی بھی اچھی تقریر ہو چند سالوں تک اس کا غلغلہ ہوتا ہے اور پھر بھلا دی جاتی ہے۔ مگر تحریر دیر تک زندہ رہتی ہے۔
8. لکھنے سے تقریر نظر ثانی کے بعد تصنیف بھی بن سکتی ہے۔
9. لکھنے کے بعد اسے خوب یاد کیا جائے، بالخصوص قرآنی آیات اور احادیث۔
10. مکمل مواد کو ایک چھوٹی پرچی پر نوٹس کی شکل میں اس کا خلاصہ لکھا جائے اور اسے بھی بار بار دیکھ لیا جائے تو سونے پر سہاگہ ہے۔
نوٹ: دوران جمعہ یا تقریر نوٹس سے دیکھنے کی عادت نہ ہی ہو تو بہتر ہے۔
بارک اللہ فیکم
تحریر: ڈاکٹر عبید الرحمن محسن
یہ بھی پڑھیں: غامدی صاحب کی مولانا آزاد رحمہ اللہ کے متعلق ایک تاریخی غلط فہمی کا ازالہ