سوال (4396)

حديث أبي هريرة رضي الله عنه عَنْ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه قال: ( الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ۔ [بخاری و مسلم]

یہ خواب اور ان کی تعبیر کو کس حد تک پبلک کیا جاسکتا ہے، کیا سلف صالحین بھی اپنے اپنے خواب پبلک کیا کرتے تھے؟ کیا نبی کریم سے ایسی کوئی گائیڈ لائن ملتی ہے؟ آج کل ہر جماعت تنظیم اور فرد اپنی یا اپنے بزرگوں کے بارے خوابوں کو سوشل میڈیا کے حوالے کر دیتے ہیں اور پھر ہر بندہ اپنی مرضی کا تبصرہ، تجزیہ کرتا ہے، ایک ساتھی نے یہ سوال کیا ہے؟

جواب

سیر و سوانح کی کتابوں میں تقریبا ہر عالم دین کے حالات زندگی میں ان سے متعلق اچھی خوابوں کو بیان کرنا یہ ہمارے مصنفین، مورخین کا طرز عمل رہا ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

خواب دیکھنے والا اپنا خواب ہر کسی کو نہ بتائے یہ الگ مسئلہ ہے لیکن جب خواب کی تعبیر کردی جائے تو اچھا خواب مع تعبیر بیان کرنا الگ چیز ہے، یہ جائز ہے۔ اس طرح خواب مع تعبیر کئی احادیث سے ثابت ہیں۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ