سوال (5621)
ایک شخص نے کہا ہے کہ اہل حدیث ہم جنس پرستی پر کیوں نہیں بولتے ہیں، باقی زنا پر تو بولتے ہیں۔ اس حوالے سے رہنمائی کریں؟
جواب
موضوعات آج کل بہت زیادہ ہیں، فی زمانہ ہر موضوع پر ہر عالم بات نہیں کرتا، مگر مجموعی طور پر وہ بات ہو چکی ہوتی ہے اور ہو رہی ہوتی ہے۔ اگر نہیں ہوتی تو آنے والے وقت میں ہوگی۔ اب یہ اور بات ہے کہ کچھ لوگ بالکل الگ تھلگ ہوتے ہیں، خاص طور پر جو گمراہ ہوتے ہیں، وہ الگ ہوتے ہیں، جیسے مرزا، غامدی، بدبخت حسن اللہ یاری، گمراہ ہوتے ہیں، جو حقیقت میں شیطان یاری ہے، ایسے بڑے لنڈے لپاڑے بہت سارے مل جائیں گے آپ کو۔ یہ لوگ ایسے لگتے ہیں کہ ہر اہم مسئلے پر بات کر رہے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ الگ تھلگ ہوتے ہیں۔ انہیں لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں، کیونکہ یہ بس اپنا چورن بیچنے کے مترادف ہوتا ہے۔ ہمارے ذمہ دار علماء کی باتیں ہوتی ہیں، وہ انتہائی ذمے دار ہوتے ہیں۔
ہم نے ایسے شیخوں کو دیکھا ہے جو 80 کلومیٹر دور جا کر باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ رفت و آمد میں ہی ان کا پورا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ وہ لوگ ماشاءاللہ شارح بھی ہوتے ہیں، مفسر بھی ہوتے ہیں، شیخ الحدیث بھی ہوتے ہیں، مفتی بھی ہوتے ہیں، مناظر بھی ہوتے ہیں، مگر ان کے گھر میں کیا مسائل نہیں ہوتے، بیماریاں نہیں ہوتیں؟ ہر گھر میں مسائل ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ بات نہیں ہو رہی، یہ غلط ہے۔
کچھ لوگوں کے وسائل زیادہ ہوتے ہیں، ان کی فورس زیادہ ہوتی ہے، ان کا کام زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں والے میڈیا سے دور رہتے ہیں، ہمارے ہاں کچھ لوگ کام کرتے ہیں لیکن وہ اجتماعی طور پر نہیں ہوتے۔ ورنہ ہر دور میں جو بات ہونی چاہیے، وہ ہوتی ہے۔ حق بات کرنے والے اہل حدیث ہیں۔ دوسرے لوگ بہت کچھ اپنے حساب سے سوچتے ہیں۔
سب کو پتہ ہے کہ قدوری میں کیا لکھا ہے، کتاب الحدود ہدایہ میں کیا لکھا ہے، اس لیے یہ حق صرف اہل حدیث کا ہے کہ وہ ہی صحیح طور پر بات کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
دیکھیں ہر سوال کا کوئی پس منظر ہوتا ہے جو دیا جائے تو جواب دینا آسان ہوتا ہے اب اس سوال کرنے والے کا منہج کیا ہے وہ کس کو فالو کرتا ہے وہ اگر علم ہو جائے تو جواب بہتر دیا جا سکتا ہے۔
مثلا یہ سوال مرزا صاحب کو فالو کرنے والے بھائی کا بھی ہو سکتا ہے جنہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اوپر اعتراض کر دیا تھا جب ڈاکٹر صاحب نے کراچی میں ایک پشتون بہن کی طرف سے پٹھانوں کی ہم جنس پرستی پہ تنقید نہ کرنے کا جواب دیا تھا۔
اصل میں کچھ لوگ مدارس سے اختلاف رکھتے ہیں تو ان میں اگر کوئی غلطی ہوتی بھی ہے تو وہ اسکو غیر شعوری طور پہ زیادہ بڑھا کر پیش کرتے ہیں جو درست نہیں ہے۔
ویسے ہم جنس پرستی اردو دان طبقہ میں دوسری برائیوں سے بہت کم ہے جب شرک جیسے اور عقیدے کے ہزاروں بڑی خرابیاں موجود ہیں تو یہ موضوع اتنے اہم نہیں ہیں کیونکہ ہر سو میں سے اسی نوے فیصد برے عقائد میں ملوث ہوتے ہیں جبکہ ہم جنس سو میں سے ایک بھی نہیں ہو گا تو پھر اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہم جنس پرستی کوالٹی (یعنی عقیدے کی شدت) کے مقابلے میں بھی کم تر ہے اور کوانٹٹی (یعنی تعداد) میں بھی کم ہے تو آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ اس پہ زیادہ ٹائم لگانا چاہئے۔
باقی اسکی کوالٹی اور کوانٹٹی کے لحاظ سے الحمد للہ بات کی جاتی ہے۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ