سوال (2758)

جس طرح مرد کے انگوٹھی پہننے میں قید ہے، یعنی چھوٹی انگلی اور اس کے ساتھ والی میں پہننی چاہیے، باقیوں میں پہننے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، کیا یہ قید عورت کے لیے بھی ویسے ہی ہے یا وہ پانچوں انگلیوں میں پہن سکتی ہے، جس انگلی میں چاہے. برائے مہربانی وضاحت فرما دیں؟

جواب

یاد رہے کہ خواتین اپنی تمام انگلیوں میں انگوٹھی پہن سکتی ہے، اس میں کوئی بھی حرج نہیں ہے، امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم کے اندر اجماع نقل کیا ہے کہ علماء کا اجماع ہے کہ خواتین جس انگلی میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتی ہیں ۔

فضیلۃ العالم محمد فہد محمدی حفظہ اللہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ شریعت نے مردوں کی بنسبت خواتین پر کم پابندیاں عائد فرمائی ہیں، عورت پر اس طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے کہ سوائے اس کے کہ اس طرح انگوٹھی نہ پہنے جس سے کفار کی مشابہت لازم آتی ہو، باقی جس بھی انگلی میں پہن لے کوئی بھی پابندی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل نے مرد کے لیے یہ “قید” کس دلیل کے تحت بیان کی ہے؟

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ

سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

“نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتختم في إصبعي هذه او هذه، قال: فاوما إلى الوسطى والتي تليها “.[صحیح مسلم : 2095]

«مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا کہ میں ان دونوں میں سے کسی انگلی میں انگوٹھی پہنوں، پھر انھوں نے درمیانی اور (انگوٹھے کی طرف سے) اس کے ساتھ والی انگلی کی طرف اشارہ کیا»
اس طرح یہی سنن ابن ماجہ میں بھی ہے ۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

“نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنْ أَتَخَتَّمَ فِي هَذِهِ وَفِي هَذِهِ،‏‏‏‏ يَعْنِي:‏‏‏‏ الْخِنْصَرَ،‏‏‏‏ وَالْإِبْهَامَ” [سنن ابن ماجه : 3648]

«رسول اللہ ﷺ نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں»
اس روایت میں انگھوٹے کے بھی الفاظ ہیں، یہ روایت شاذ ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ مرد کے لیے انگھوٹی پہننے کے لیے “خنصر” چھوٹی انگلی مسنون ہے، جبکہ عورت کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہن سکتی ہے، صحیح مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے “خنصر” چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہننے کا ذکر بھی ملتا ہے۔

فضیلۃ العالم محمد فہد محمدی حفظہ اللہ