سوال (118)
کیا عورت بال کٹوا سکتی ہے اور بالوں کو مختلف رنگ لگا سکتی ہے؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ؟
جواب
اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ عورت کے بال اس کے لیے زینت ہیں ، حتی کہ ایک عمومی حدیث ہے جس میں مرد بھی شامل ہیں ۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ، فَلْيُكْرِمْهُ.” [سنن ابي داؤد : 4163]
’’جس کے پاس بال ہوں تو اسے چاہیئے کہ وہ انہیں اچھی طرح رکھے‘‘۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا عورت بال کاٹ سکتی ہے یا نہیں ؟ اس حوالے سے اول یہ ہے کہ افضل یہ ہے کہ عورت بال نہ کٹوائے ، اگر بال کٹوانے پر مصر ہے تو کٹنگ میں مردوں کی مشابہت اختیار نہ کرے ، غیر مسلمان کی مشابہت اختیار نہ کرے ، اترانا مقصود نہ ہو ۔ شوہر اور ولی کی اجازت سے کر سکتی ہے ، یہ بات ظاہر ہے کہ عورت اس کو زینت کے طور پر کرے گی اور زینت غیر محرم کے لیے جائز نہیں ہے ۔
اس طرح کلر اور رنگ کا معاملہ ہے تو سیاہ کلر سے بچنا چاہیے ، لیکن میرے خیال سے اس میں بھی سختی کا معاملہ نہیں ہے ، اولی یہی کہ سیاہ کلر نہ لگایا جائے ، اگر زینت کے طور پر ہے تو ٹھیک ہے کیونکہ اس میں دھوکہ دینا مقصود نہیں ہے اور عمر کو چھپانا مقصود نہیں ہے ، پھر گنجائش موجود ہے کہ بالوں کو رنگا جا سکتا ہے ، مگر جو باتیں پیچھے ذکر کی ہیں ان کو ملحوظ رکھے ، ولی اور وارث کی اجازت ضروری ہے ، اور زینت محل تک محدود ہو ، بلکہ اس کو اور ملحوظ رکھیں تو زیادہ اولی اور افضل ہوگا ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ