سوال (6283)
کیا جو اذان سن کر اپنے کام نہیں چھوڑتا اللہ اس کے کاموں کو کاموں سے بھر دیتا ہے اور اذان سن کر اپنے کام چھوڑ دیتا ہے، اللہ اس کے کاموں میں اس کی مدد کرتا ہے، کیا شیخ کوئی ایسا حوالہ ملتا ہے، اس طرح تو تقریباً اذان وقفے وقفے سے ہوتی ہی رہتی ہے۔ اہلحدیث کی علیحدہ۔ پھر دیوبندی پھر بریلوی۔ رہنمائی فرمادیں؟
جواب
یہ لوگوں کی باتیں ہیں، اسلام نے ایسا کچھ حکم نہیں دیا، خاموش ہو جائیں تو یہ آپ کا اپنا فعل ہوگا، شرعاً بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، صحابہ کرام باتیں کرتے تھے، سیدنا عمر منبر پر بیٹھے ہوتے تھے، جب اذان ختم ہوجاتی تھی، لوگ متوجہ ہو جاتے، خطبہ شروع ہوجاتا، اذان کا جواب دینا فرض نہیں ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چند سالوں سے یہ بدعت چلی ہے کہ اذان کا جواب دیں، ڈھیروں نیکیاں کمائیں۔ باقی جس مسجد میں آپ جائیں گے، اس مسجد کی اذان کا جواب دینا آپ کے ذمے ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




