سوال (5996)

کیا بدعتی کی توبہ قبول نہیں ہوتی؟

“إن الله احتجز التوبة عن صاحب كل بدعة”.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی سے توبہ کو روک لیا ہے۔“
(سلسله احاديث صحيحه حدیث نمبر: 333 ) کیا یہ روایت صحیح ہے؟

جواب

یہ روایت اپنی تمام اسانید سمیت ضعیف ہے المعجم الاوسط کی بظاہر صحیح نظر والی روایت بھی معلول ومنکر ہے.

حافظ ذہبی نے اسی طریق کے بارے میں کہا:
هذا منكر
میزان الاعتدال: (9175) ترجمہﻫﺎﺭﻭﻥ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ اﻟﻔﺮﻭﻯ
اور اس کا متن منکر ہے ۔
اس سے مراد زجر و توبیخ اور بدعت کی شناعت ونقصان بتانا مقصود ہے۔
توبہ کا دروازہ تو موت نظر آنے سے پہلے ہر ایک لئے کھلا ہے۔
قرآن وحدیث کی ادلہ شرعیہ اس کی خوب توضیح کرتی ہیں۔
زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے بدعتی کیونکہ اسے نیکی وثواب سمجھ کر اختیار کیے ہوتا ہے تو اس کے لئے ذرا مشکل نظر آتا ہے کہ وہ اس گناہ سے توبہ کرے مگر یہاں سے یہ ہرگز نہیں نکلتا کہ بدعتی کے لئے توبہ کا دروازہ بند ہو چکا ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ