سوال (5964)
کیا بلی کو مارنے سے منع کیا گیا ہے حدیث میں۔
اگر کوئی بلی ہے یا بچہ ہے بلی رہنے والی جگہ یا کھانے والے جگہ پر آنے کا عادی ہو جہاں کھانا کھایا جاتا نماز پڑھی جاتی تو صرف ڈرانے کی نیت سے آرام سے اس کو جوتا مارا جائے تاکہ وہ ڈر جائے ایک دو دفعہ اس طرح کرنا کہ وہ دوبارہ نہ آئے۔ تو کیا یہ بھی گناہ میں شمار ہوگا؟ قرآن حدیث سے رہنمائی فرما دیں شکریہ
جواب
ایسی حدیث ہمارے علم میں نہیں کہ بلی کو مارنا منع ہے۔
اگر صرف اتنا ہی مسئلہ ہے اور بلی مزید کوئی نقصان کا باعث نہیں تو اسے ویسے ہی دھتکار کر بھگائیں یا زیادہ سے زیادہ کسی ایسی چپل سے ماریں جس سے اسے نقصان نہ ہو ذیادہ تکلیف نہ ہو۔۔ یا اسے کہیں دور چھوڑ آئیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اگر موذی نہیں تو قتل کرنا بالکل بھی جائز نہیں۔ واللہ اعلم
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ




