سوال (5766)
جدید قانون شہادت میں چار عینی گواہوں کی شرط کو کس طرح سمجھا جا سکتا ہے یعنی اب DNA ,cctv footage, medical reports وغیرہ اگر گناہ ثابت کر دیں تو کیا پھر بھی چار عینی گواہوں کا ہونا لازمی ہے؟ اور اس حوالے سے رائج قانون کیا ہے؟
جواب
حدود کے نفاذ کے لے شریعت نے چار گواہ لازم قرار دیے ہیں۔ [النور: 4]
دوسری چیز اعتراف ہے۔ اگر زانی خود اعتراف کرلے ڈی این اے رپورٹ دیکھ کر، یا ویڈیو دیکھ کر یا ویسے ہی تب بھی اس پر حد نافذ ہوگی۔
لیکن صرف ویڈیو، یا ڈی این اے رپورٹ حدود کے نفاذ کے لیے کافی نہیں۔ اس کےلیے چار گواہوں کو ہی شریعت نے لازم قرار دیا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ
چار عینی گواہوں کا مطلب کوئی سائنسی قرینہ نہیں ہو سکتا، سائنسی قرینہ بطور تائید معاون استعمال ہو سکتا ہے لیکن اسے گواہ کی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
سائل: یعنی اگر چار عینی گواہ نہ ہوں، سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہو، ڈی این اے سے بھی ثابت ہو جائے تو حد کا نفاذ نہیں ہو سکتا؟
جواب: چار گواہ کا مطلب چار گواہ
ہی ہیں کوئی سائنسی قرینہ نہیں
واضح رہے کہ ڈی این اے الٹرا ساونڈ سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ سب میں فراڈ اب ضرورت سے زیادہ ہو چکا ہے اسی لیے اب ہر آڈیو اور ویڈیو کا فرانزک ہوتا ہے کہ یہ فیک تو نہیں ہے۔
لہذا شریعت کا اصول ہی تا قیامت سب سے افضل و بہتر ہے
البتہ ان تمام اشیاء کو بطور تائید و تقویت استعمال کرنے میں کوئی حرج مضائقہ نہیں۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ